ٹارگٹڈ آپریشن کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش سازش ہو گی : ایم کیو ایم

MQM

MQM

کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کوئی ہے جو وفاقی حکومت کی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔ متحدہ کی صفوں میں کوئی جرائم پیشہ ہوا تو حمایت نہیں کریں گے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رہنما حیدر عباس رضوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا امن سب سے زیادہ ایم کیو ایم کو عزیز ہے کیونکہ کراچی کے 85 فیصد سے زائد عوام نے ایم کیو ایم نے مینڈیٹ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ایم کیو ایم نے فوج کی نگرانی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا تھا اور ہم نے کہا تھا اس ٹارگٹڈ آپریش کو ایم کیو ایم کی جانب موڑا جائے گا۔ تحفظات کے باوجود ٹارگٹ آپریشن کو قبول کیا۔ حیدر عباس رضوی کا مزید کہنا تھا لگتا ہے ٹارگٹڈ آپریشن شفاف نہیں رہا سیاسی رنگ اختیار کر رہا۔ ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنوں کو جیلوں کی اذیت کے لئے مجبور کر دیا گیا۔

زخموں کے نشان آج بھی موجود ہیں ایم کیو ایم کو 1994 میں 28 لاپتہ کارکنان کی تلاش ہے۔ حیدر عباس رضوی نے کہا ہمارے ہزاروں کارکن مارے گئے اور کئی ذہنی معذور ہو گئے، ایم کیو ایم کے کارکنوں پر 13 ڈی اور چرس رکھنے جیسے جھوٹے مقدمات ڈالے گئے۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے سابق ایم پی اے ندیم ہاشمی کی گرفتاری کے خلاف سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کے دستخطوں سے اجلاس طلب کرنے کی درخواست کل اسمبلی سیکرٹیریٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق ایم کیو ایم نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کی درخواست جمع کرائی تو اسپیکر 14 دن کے اندر اجلاس بلانے کے پابند ہوں گے۔ واضح رہے آج سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی کو تھانہ پیر آباد پولیس نے نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ سے ان کے گھر سے گرفتار کیا۔ ندیم ہاشمی کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن تھانہ پیر آباد پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ندیم ہاشمی کے خلاف دو پولیس اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متعلقہ تھانہ حیدری لگتا ہے لیکن گرفتاری پیرآباد تھانے نے کی۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا ندیم ہاشمی کی گرفتاری نے ٹارگٹڈ آپریشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھا دیا۔ وفاقی حکومت کارکنوں اور عہدیداروں کی گرفتاریوں کا نوٹس لے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی سمیت ایم کیو ایم کے دیگر ذمہ داروں کی بلا جواز گرفتاریوں اور ایم کیو ایم نارتھ ناظم آباد سیکٹر آفس پر چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

الطاف حسین نے کہا کہ جب ایم کیو ایم کے منتخب نمائندوں نے اس غیر قانونی عمل اور بلا جواز گرفتاریوں پر پولیس حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ جس علاقے میں بھی قانون کی کوئی معمولی سی بھی خلاف ورزی ہو گی تو اس علاقے کا ایم کیو ایم کے یونٹ انچارج کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ الطاف حسین نے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ سے قوم کو جواب دے کہ اس نے یہ فیصلہ آئین وقانون کی کس شق کے تحت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ صبروتحمل کا درس دیا ہے اور میں آج بھی صبروتحمل کا ہی درس دے رہا ہوں تاہم میں آج سے عوام، کارکنان اور پارٹی کو درپیش مسائل کے حل کی تدبیر کرنے کا اختیار رابطہ کمیٹی کے اراکین اور تنظیمی شعبہ جات کے ذمہ داران کے ہاتھ میں دیتا ہوں۔

آج سے یہ لوگ تمام تر تنظیمی فیصلے کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ اپنے تمام تر فیصلے مکمل ایمانداری کے ساتھ تنظیمی نظم وضبط کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں گے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ندیم ہاشمی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیام امن کے نام پر ٹارگٹڈ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے بجائے ایم کیو ایم کے عہدیداروں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔