واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ شام کے خلاف ممکنہ عسکری کارروائی کے معاملے پر کانگریس میں ہونے والی رائے شماری کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے امریکی عوام پر زور دیا کہ وہ شام میں ان کی ممکنہ محدود عسکری کارروائی کے ارادے کی حمایت کریں۔
کیونکہ یہ بات ابھی واضح نہیں کہ روس کے تجویز کردہ منصوبے پر عمل درآمد ہو سکے گا یا نہیں۔ اسی سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی جمعرات کو اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے۔ براک اوباما کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
امریکی صدر کے بقول اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار بالخصوص زیریلی گیس استعمال کی گئی اور اس کے پیچھے اسد انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا تاہم تقریر کے دوران اوباما نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ آنے تک کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ان کے عوام جنگ سے تھک چکے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ امریکا شام میں زمینی کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور اگر دمشق حکومت کے خلاف کوئی کارروائی کی بھی گئی، تو وہ فضائی حملوں کی صورت میں انتہائی محدود ہو گی۔
صدر اوباما نے واضح کیا کہ اس ممکنہ اقدام کا مقصد شامی صدر بشار الاسد کی فورسز کی جانب سے مستقبل میں کوئی ممکنہ کیمیائی حملہ کرنے کی صلاحیت میں کمی پیدا کرنا اور انہیں سخت پیغام دینا ہے۔