محکمہ تعلیم ضلع فیصل آباد منتخب ممبران اور اساتذہ کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ منتخب ممبران اسمبلی کو اپنے حلقہ کے مسائل حل کرنے میں۔
دشواری پیش آر ہی ہے۔ اساتذہ ضلعی دفتر کے بار بار چکر لگا کر مفلوج ہو چکے ہیں دوسری طرف ضلعی تعلیمی حکام نے ضلع بھر میں۔
کلریکل سٹاف کے تبادلوں سے ایک مزید سنگین مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔ ہائی سکولوں کے کلریکل سٹاف کو دفاترمیں اور دفاتر کے کلریکل سٹاف کو بوائز۔
گرلز ہائی سکولوں میں ٹرانسفر کے لیے تجاویز تیار ہو رہی ہیں۔ عمل درآمد کی مدت میں ضلع بھر کا تعلیمی نظام ایک بار اتھل پتھل ہو کر رہ جائے گا۔
اور اس اکھاڑ پھاڑ سے سب سے زیادہ سائل ہی متاثر ہوں گے۔ کیونکہ ہائی سکولوں کے کلرک کا واسطہ محدود سٹاف سے پڑتا ہے۔
High Schools
اس لیے وہ دفتر ی مہارت اور تیز رفتاری سے واقف نہیں ہوتا۔ جبکہ دفاتر میں تعینات کلریکل سٹاف اپنی مہارت اور تجربے کی۔
بنیاد پر کام کے زیادہ حجم کو نپٹانے اور کنٹرول کرنے کی صلاحیت سے واقف ہو جاتے ہیں۔
اور ہائی سکولوں کے اکثر کلرک کمپیوٹر اور ٹائپنگ سے بالکل بے بہرہ ہیں۔ جبکہ دفتری کلرک اپنی روزانہ معمول کی۔
بنا پر اس دفتری مہارت سے واقف ہونے کی بناء پر جملہ دفتری امور ڈرافٹنگ، مراسلہ جات وغیرہ کی تیاری تیز رفتاری سے بروقت مکمل کرنے کی۔
صلاحیت رکھتے ہیں۔ کلریکل سٹاف کی تنظیموں نے اس ممکنہ پیش ہونے والی صورت حال سے ضلعی تعلیمی حکام کو آگاہ کیا ہے۔
لیکن چونکہ افسروں نے صرف دستخط کرنے ہوتے ہیں۔ اس لیے انہیں سائلوں کے مسائل اور زمینی حقائق سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔
District Education Officers
اب جبکہ نئی ریکروٹمنٹ بالکل قریب ہے اس وقت یہی وسیع پیمانے پر اکھاڑ پھاڑ صرف عوامی مسائل میں اضافہ کرے گی۔
کیونکہ دفاتر تجربہ کار کلریکل سٹاف سے محروم ہو جائیں گے۔ اور ان کی جگہ نئے آنے والے کلرک دفتر ی کام اور نوعیت سے عدم واقفیت کی بنائ۔
پر صرف سائلوں کے لیے مسائل کھڑے کریں گے۔ اور ضلعی اور تعلیمی دفاتر کے کلریکل سٹاف کو ہائی سکولوں کا کام اپنی روزہ مرہ کی وجہ سے بالکل ہلکا محسوس ہو گا۔
ضلعی تعلیمی افسران سے التماس ہے کہ ایسے وقت میں دفاتر کو تجربہ کار کلریکل سٹاف سے محروم کر کے عوامی مسائل میں اضافہ نہ کریں اور دیگر امور پر توجہ دے کر عوام کے لیے آسانی فراہم کریں۔ تحریر : رضوان علی بھٹی