کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جارہا ہے جس میں اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔ گزشتہ دو سال میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 5 فی صد کم کرکے 9 فی صد کر دی ہے، جو 8 سال کی کم تیرین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق معاشی تجزیہ کاروں کی اکثریت، مانیٹری پالیسی میں شرح سود موجودہ سطح پر برقراررہنے کی توقع کر رہی ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہناہے کے مرکزی بینک اس بار مہنگائی کے بجائے معاشی سرگرمیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے شرح سود کا تعین کرے گا، جبکہ مہنگائی کی اصل وجہ عالمی منڈی میں تیل اور بجلی کے نرخوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ اگر شرح سود میں کوئی اضافہ نہ کیا گیا تو تیز رفتار مہنگائی اور روپے کی گرتی قدر پر قابو پانے کیلئے حکومت کو معیشت کے پہیے کی رفتار تیز کرنا پڑے گی۔