اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو چیئرمین نیب کے جلد از جلد تقرر کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ تقرر کریں ورنہ پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں نتائج بھگتنے کو تیار ہو جائیں۔چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ادارے غیر فعال ہو رہے ہیں، حکومت کی جانب سے اچھی روایت نہیں ڈالی جا رہی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ حکومت چاہتی ہے نیب اپنی موت آپ مر جائے۔ سپریم کورٹ میں چیئرمین نیب تقرر کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ نیب کو فنکشنل نہیں کر نا تو ایک لائن لکھ کر دے دیں۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ مزید وقت دے دیں، یہ استدعا قائد حزب اختلاف کی طرف سے کر رہے ہیں، وہ ملک سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم یا لیڈر آف اپوزیشن عدالت کا مسئلہ نہیں، ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ قائد حزب اختلاف ملک سے باہر ہیں بعد میں آپ کہیں گے وزیراعظم باہر ہیں۔ حکومت کو اپنے فرائض کا علم کیوں نہیں ہے، آپ تعیناتی کریں یانہ کریں، ہم لکھ دیں گے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل نہیں ہو رہا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ حکومت کے ایجنڈے پر نہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نیب کا ادارہ کرپشن کی بیخ کنی کے لیے بنایا گیا، تین ماہ دس دن گزرنے کے باوجود چیئرمین کی تقرری نہیں ہوئی۔ کئی میگا اسکینڈلز کی تحقیقات رکی ہوئی ہیں، کرپشن کے خاتمے کے اہم ادارے کو فعال کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کے کندھوں پر ہے، ایسے غیر سنجیدہ رویے کی اپنے نتائج برآمد ہوں گے۔ معاملہ انتظامیہ پر چھوڑ تے ہوئے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے فیصلہ لکھوانے کے بعد کہا کہ صاف پتہ چل گیا ہے کہ ایجنڈا کیا ہے، اگر حکومت اس معاملے پرکلیئر ہوتی تو کئی لوگ جیلوں میں ہوتے، جائیں جو کرنا ہے کریں۔