لاہور (جیوڈیسک) لاہور پولیس معصوم بچی سے زیادتی کے مجرم کو پکڑنے میں تاحال ناکام ہے، وزیراعلی پنجاب نے کمسن بچی کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کا حکم دیا جبکہ ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ بچی کی حالت بہتر ہے تاہم ابھی وہ بیان دینے کے قابل نہیں ہے۔
لاہور میں بچی سے زیادتی کے واقعے کی رپورٹ آئی جی پنجاب نے سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے گنگا رام اسپتال سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی، فوٹیج میں ایک مشتبہ شخص بچی کو اسپتال میں چھوڑ کر جا رہا ہے، پانچ سالہ بچی سنبل مغلوپورہ اور اس کا کزن تین سالہ احمد یار شام چھ بجے اغوا ہوئے اسی شام 8.30 پر بچی کو زیادتی کے بعد گنگا رام اسپتال میں چھوڑ دیا گیا۔
سی سی ٹی وی وڈیو کے مطابق بچی کو تشویش ناک حالت میں اسپتال کے باہر چھوڑا گیا۔ میڈیکل رپورٹ سے بچی کے ساتھ زیادتی ثابت ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہے۔ ایک ٹیم ایس پی سول لائنز اور دوسری ٹیم ایس پی سی آئی اے کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے۔
ملزم کی اب تک شناخت نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ علاج کے بعد اب بچی کی حالت بہتر ہے، تاہم ابھی وہ خوف زدہ ہے اور بیان دینے کے قابل نہیں ہے۔ پنجاب کے وزیراعلی محمد شہباز شریف نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی ہے کہ کم سن بچی سے زیادتی کے ملزموں کی جلد گرفتاری کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔
واضح رہے کہ واقعے پر چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری نے از خود نوٹس لیا اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی، سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی آئی جی پنجاب کی رپورٹ چیف جسٹس کو بھی بجھوا دی گئی ہے۔