گذشتہ دو روز میں تین جنسی زیادتیوں کے کربناک واقعات وقوع پذیر ہوئے۔ لاہور کے مغل پورہ میں پانچ سالہ بچی اور اس کے بھائی کو اغوا کر کے معصوم بچی کو وحشی صفت درندے نے اپنی حوس کا نشانہ بنایا جس کے بعد نامعلوم فرد نے اس بچی کو ہسپتال کے سامنے مجروح حالت میں چھوڑ کر غائب ہوگیا۔
ابھی اس واقعہ کی بازگشت چل رہی تھی اور انتظامیہ اس پر اپنی قانونی کارروائی کرہی رہی تھی کہ فیصل آباد میں ایک خانہ بدوش پندرہ سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اس کو ویرانہ میں چھوڑ کر فرار ہوگے۔ اس پندرہ سالہ بچی کے والدین کی تلاش جاری تھی اور ہسپتال میں اس کا علاج جاری تھا اس کے ساتھ ہی پولیس لڑکی کے بیان کی روشنی میں ملزموں کی گرفتاری کے لیے کوشاں تھی کہ ٹوبہ تیک سنگھ میں بھی اسی طرح کا عبرت ناک واقعہ پیش آگیا۔
تیرہ سالہ گیارہویں کلاس کی طالبہ کو ٹیوشن سے واپسی پر اغوا کیا گیا، تین انسانیت کے نام پر بدنما داغ کے حامل لوگوں نے اس کو اپنی حوس کا نشانہ بنا دیا۔ ان واقعات کے علاوہ قصور اور لاہور ہی کے ہربنس پورہ میں بھی اسی طرح کے شرمناک واقعات کی نشاندہی کی گئی۔ چند دن قبل لاہور میں ایک باپ نے اپنی بیٹی کو دریائے راوی کی نظر کیا اور شیخوپورہ میں بھی ایک باپ نے اپنی دو بیٹیوں کو ریلوئے کی ٹریک پر پھینک دیاکہ وہ ریل کے نیچے آکر موت کی آغوش میں چلی جائیں۔
اسی طرح غیر سرکاری ادارے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال پاکستان میں دو سو چھیالیس بچوں اور تین سو تیس بچیوں کو وحشی درندوں نے اپنی حوس کا نشانہ بناکر ان مہکتے پھولوں کے پاک دامن کی چادر کو تاراج کر دیا۔ ان سب واقعات کو تصور میں لاکر ہرذی شعور صاحب عقل و دانش کادل خوف و عبرت کے مارے لرز اٹھتا ہے۔
یقین نہیں آتا کہ یہ سب کچھ ایک اسلامی مملکت میں ہو رہا ہے مگر کڑوا گھونٹ پیتے ہوئے اس امر کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ ہاں اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنیوالے اسلامی ملک میں مسلمانوں کے ہاتھوں سے معصوم بچوں اور بچیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا ان واقعات پر نوحہ خانی کر رہا ہے، سیاسی و مذہبی قائدین ان واقعات کی مذمتیں کر رہے ہیں اور ملزموں کی گرفتاری اور ان کو قرار واقعی سزا دینے کے راگ بھی الاپ رہے ہیں، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں مظاہروں کے ذریعے اس جیسے واقعات کی مذمت کر رہے ہیں۔
Child Rape Lahore
ہر ذی فہم انسان یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ ان وحشی درندوں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔مگر میرا سوال یہ ہے کہ ان عبرتناک واقعات سے قبل نہ سہی کیا ان کے وقوع پذیر ہو جانے کے بعد معاشرے کے تمام ذمہ دار اپنا محاسبہ کرنا پسند کریں گے کہ کن وجوہات کی بناپر ایسے ہیبت ناک واقعات آئے روز ہمیں سننے کو ملتے ہیں؟؟؟ اور اس کے ساتھ ہی مذہبی و سیاسی قائدین اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں؟ الیکٹرانک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا ان جیسے غضبناک واقعات کو اچھال کر ان کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں یا مجرم و ملزمین کی ہمت کو مزید جلا فراہم کر رہے ہیں؟ اغیار کے پیسوں پر پلنے والی نام نہاد انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں کیا واقعی ان مسائل کا خاتمہ چاہتی ہیں یا ان مسائل کو منظر عام پر لاکر غیروں کے ایجنڈوں کو فروغ دینے کے لیے اسلام اور ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کر رہی ہیں۔
والدین اور اساتذہ تعمیر معاشرے میں اپنی ذمہ داریوں کو درست طور پر نبھا رہے ہیں؟ہمارا معاشرہ اور ہماری انتظامیہ اپنے فرائض کو دیانت داری سے پورا کر رہے ہیں؟ یہ چند سوالات ہیں کہ جن پر راقم کافی عرصہ سے سوچ و بچار کر رہا ہے اور انشااللہ بہت جلد ان سوالات پر اپنے قلم کو جنبش دینے کی کوشش کروں گا۔
سر دست میں اسلام کا پیغام بچیوں کی عفت و عظمت میں درج کرتا ہوں تاکہ کوئی بھی درندہ ایسی سفاکی سے قبل اپنی نسبت کو ضرور سامنے رکھے۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے زمانہ جاہلیت کی تمام جاہلانہ رسوم کو ختم کرنے کا آغاز کیا تھا جن میں سرفہرست بچیوں کو زندہ درگور کرنے کے واقعات نمایاں تھے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے بچیوں کی عزت و عظمت کے بے پناہ فضائل بیان فرمائے کہ لوگ اپنی بچیوں کو رحمت جانتے ہوئے ان کی عزت و تکریم کریں۔
آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی شخص کی دو بچیاں کم عمری میں فوت ہوگئیں تو روز قیامت اللہ پاک ان کی سفارش پر ان کے گناہ گار والدین کی مغفرت فرمائیں گے۔ اسی طرح آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے بچیوں کے چار خوبصورت مراتب بیان کیے ماں، بہن، بیٹی اور بیوی جبکہ ماں سے متعلق فرمایا کہ اللہ نے جنت ماں کے قدموں تلے رکھی ہے۔
اب اگر کوئی شقی القلب اور وحشی درندہ بلکہ ان سے بھی بدتر انسان اسلام کا نام بھی لیتا ہو پھر بھی وہ اس طرح کے گھنونے جرم کا مرتب ہوجائے تو یہ اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام مخلوقات کی لعنت سے کم نہیں اور ایسا شخص دنیا کی تمام ذلتوں کے ساتھ روز قیامت بھی بدترین سزا کا مستحق ٹھرئے گا۔ اللہ پاک سے دعاہے کہ ملت اسلامیہ کے تمام افراد کو ان سفاک ترین وحشی درندوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات عطا فرمائے اور دنیا میں ان بھیڑیوں کو ایسی عبرتناک سزا دیں کہ جس کو تصور میں لانے سے بھی انسان لرز اُٹھے۔ (آمین)
Atiq ur Rehman
تحریر : عتیق الرحمن 03135265617 deskibaat1987@gmail.com