بلوچستان (جیوڈیسک) بد امنی اور لاپتہ افراد کیس میں آئی جی کے بجائے ڈی آئی جی ایف سی عدالت میں پیش ہو گئے، چیف جسٹس کہتے ہیں، کراچی کے نو گو ایرایا سے پریشان تھے، کوئٹہ میں بھی قلعے بننا شروع ہو گئے ہیں، صرف وی آئی پیز کو تحفظ دیا جائے گا تو عوام کیا کریں گے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔
آئی جی ایف سی کی عدم حاضری پر عدالت کی برہمی کے بعد ڈی آئی جی ایف سی عدالت میں پیش ہو گئے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹیری سے استفسار کیا۔ وزیر اعلی اور گورنر کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ صرف وی آئی پیز کو تحفظ دو گے تو عوام کہاں جائیں گے۔ ہر جگہ قلعے بنائے جا رہے ہیں۔ کسی بھی جگہ گیٹ لگانا جرم ہے آپ عوام کو تحفظ دیں۔
کراچی میں نو گو ایریا نے غم بنا رکھے ہیں، اب یہاں بھی لوگوں نے نو گو ایریاز بنا لئے ہیں۔ عجیب سی صورتحال ہے ہر جگہ قلعے بن رہے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے آئین کے مطابق تحفظ ہر شہری کو ملنا چاہئے۔عدالت میں موجود چیف سیکریٹری نے بتایا کچھ افسران بلوچستان نہیں آنا چاہتے۔
جس پر ایڈیشنل آئی جی پولیس نے کہا پنجاب سے دو اور کے پی کے سے تین پولیس افسران کوئٹہ آئے ہیں۔ اس سے قبل صبح سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے، ہر آدمی الزام لگا رہا ہے، لاپتہ افراد کو ایف سی نے اٹھایا ہے۔جن ایف سی اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے، اہم مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے۔