دمشق (جیوڈیسک) بشارالاسد حکومت کے اقتدار کے بعد خلا کو پر کرنے کے لئے القاعدہ جنگجووں کا خاتمہ ضروری ہے، احمد صالح طمعہ شامی حزب اختلاف کے نامزد کردہ عبوری سربراہ حکومت اور اعتدال پسند اسلامی رہنما احمد صالح طمعہ نے کہا ہے بشارالاسد حکومت کے اقتدار کے بعد شام میں لڑنے والے القاعدہ عسکریت پسندوں کے اثرات کا خاتمہ ضروری ہے۔
احمد طمعہ نے اپنی نامزدگی کے بعد پہلے انٹرویو میں کہا کہ حزب اختلاف کو نظریاتی حوالے سے القاعدہ کی مزاحمت کرتے ہوئے موثر انداز میں یہ موقف سامنے لانا ہو گا کہ جمہوریت اسلام سے متصادم نہیں ہے۔ انہوں نے اس امر کی بھی تردید کی ہے کہ شام میں القاعدہ کی عوامی سطح پر مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نامزد عبوری وزیر اعظم احمد صالح نے کہا بشار رجیم کی طرف سے تباہی، قتل و غارتگری اور بے گھر کیے جانے کی صعوبتوں کے بعد اہل شام عسکریت پسندوں کے رویے کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے واضح کیا لوگوں میں آزادی کی تڑپ ہے نہ کہ ایک جابرانہ دور کی۔ رواداری اور برداشت کا پرچار کرنے والے احمد صالح طمعہ ایک طویل سیاسی کیرئیر رکھنے کے علاوہ جیل میں بھی رہ چکے ہیں۔ وہ القاعدہ کو آڑے ہاتھوں لینے والے اپوزیشن کے اہم ترین رہنما ہیں۔ انہیں عبوری سربراہ حکومت کے طور پر باغیوں کے علاقوں میں نظم قائم کرنے میں القاعدہ کی مخالفت کا سامنا کرنا ہو گا۔
کیونکہ ان علاقوں میں القاعدہ کے عسکریت پسند حامیوں کی معنی خیز موجودگی ہے۔ احمد صالح کا کہنا ہے اپوزیشن کو القاعدہ کے حوالے ایک نظریاتی مسئلے کا سامنا ہے۔ اگر وہ انکار کریں گے تو ہم شام کے شہریوں کی زندگی اور سلامتی کے لئے ہر اقدام کرنا ہو گا۔