بلوچستان بدامنی، لاپتہ افراد کیس، ٹرانسفر افسران کے بلوچستان نہ آنے پر اظہار برہمی

Balochistan

Balochistan

کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانسفر ہونے والے ہر افسر کو بلوچستان میں خدمات انجام دینی ہیں، تمام افسران حکومت پاکستان کے ملازم ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان میں بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے ٹرانسفر ہونے والے افسران کے بلوچستان نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ٹرانسفر ہونے والے افسران کو ہر صورت بلوچستان میں خدمات انجام دینی ہیں۔ یہ تمام افسران حکومت پاکستان کے ملازم ہیں۔ بلوچستان کے بہت سے افسر اسلام آباد میں کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بلوچستان میں افسران لانے کے لئے بھی کیا سپریم کورٹ کو کہنا پڑے گا۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹیری بلوچستا ن کو حکم دیا، چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی جائے کہ ٹرانسفر ہونے والے افسران کو فوری بھجوائیں، آئین اور قانون پر کب عملدرآمد کرو گے۔ چیف سیکریٹری بلوچستان نے عدالت کو بتایا ایک افسر نے فیکس کے ذریعے جوائننگ دی ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا فیکس کے ذریعے جوائننگ کیسے ہوئی۔

جس پر چیف سیکریٹری نے جواب دیا فیکس جوائننگ کی کوئی حیثیت نہیں۔ حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت کو بتایا ٹرانسفر ہونے والے پولیس افسر اسد رضا، اعتزاز احمد اور فرحت خورشید نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، تینوں پولیس افسر کراچی میں ہی کام کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد ماتحت
عدالت کے حکم امتناعی کی کیا اہمیت ہے۔