پشاور (جیوڈیسک) کھٹمل کا نام ذہن میں آتے ہی، تن بدن میں کھجلی محسوس ہو نے لگتی ہے۔ پشاور کے صحافیوں کا واسطہ بھی کھٹملوں سے ہوا، جن کی پرورش ایک پولیس اسٹیشن میں ہوئی۔ تھانہ گلفت حسین شہید میں ایس پی سٹی کی پریس کانفرنس میں شرکت کیلئے پشاور کے صحافی آئے تو ان کا واسطہ پڑا، موٹے تگڑے کھٹملوں سے۔ صحافی ابھی کرسیوں پر بیٹھے ہی تھے۔
کہ بدن میں ایسی کھجلی ہوئی کہ حال برا ہوگیا، بس پھر کیا تھا، صحافیوں نے بھی کھٹملوں سے نمٹنے کی ٹھان لی اور پھر ایک ایک کرسی خوب جھاڑی اور کھٹملوں کو نکال باہر کر کے ہی دم لیا۔ درجنوں کی تعداد میں کھٹمل جان بچانے کیلئے کمرے میں ادھر ادھر بھاگتے دکھائی دیئے۔
اس تھانے کی کرسیوں میں برسوں سے کھٹملوں نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں، یہ ماننا ہے خود پولیس اہلکاروں کا۔ اس ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کیلئے ایس پی سٹی کو مداخلت کرنا پڑی جس کے نتیجے میں صحافیوں کیلئے دوسری کرسیاں منگوائی گئیں، لیکن یہ کرسیاں بھی دھول مٹی سے اٹی ہوئی تھیں۔ جنہیں صاف کرنے کے بعد بالآخر خدا خدا کر کے پریس کانفرنس شروع ہوئی اور ذرائع کے نمائندوں نے سکھ کا سانس لیا۔