پشاور (جیوڈیسک) پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کے کیس میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور خیبر پختونخوا کے پولیس حکام کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت عالیہ نے وزارت دفاع کو حراستی مراکز میں موجود لاپتہ افراد کی رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔ چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس نثار حسین پرمشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے دوآبہ کے علاقے سے لاپتہ ہونیوالے سات افراد کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سات لاپتہ افراد میں سے ایک کی لاش سی ایم ایچ کوہاٹ پہنچا دی گئی جبکہ دو کو رہا کر دیا گیا اور چار ابھی تک لاپتہ ہیں۔
ان افراد کو 2 جون 2010 کو اٹھایا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے وزارت دفاع، ڈی جی آئی ایس آئی،ڈی پی او ہنگو ،ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کردئیے۔ عدالت میں وزارت دفاع کی طرف سے میجر علی اور فرنٹیئر کور کے میجر ایاز پیش ہوئے۔انہوں نے لاپتہ ہونیوالے افراد سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے وزارت دفاع کو جی ایچ کیو سے رابطے اور حراستی سینٹرز میں رکھے گئے افراد کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں مزید رعایت نہیں دی جائیگی۔ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا عدالتوں کا کام ہے۔