پاکستان میں دہشت گردی

Terrorism

Terrorism

اَب کوئی میری یہ مانے یانہ مانے مگر یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اُم المسائل کا استِعارہ بن گئی اور اَب جِسے جڑسے اُکھاڑے بغیرہماری ترقی اور خوشحالی کسی بھی صُورت ممکن نہیں اوراِس کے ساتھ ہی یہ بھی سچ ہے کہ کسی پیاسے کی اُوس چاٹِ پیاس تونہیں بجھا کرتی ہے مگر اِسے تسکین تو ضرور مل جاتی ہے، آج ہماری موجودہ حکومت نے مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جتنااور جو کچھ بھی کیاہے، آج اِس کی مثال اُس پیاسے کی طرح ہے، جو کئی دنوں سے پیاسا ہے، اور یہ اپنی پیاس بجھانے کے لئے پانی کی تلاش میں سرگرداں ہے، مگراِسے اِس کی پیاس بجھانے کے لئے پانی تو نہیں ملاہے،البتہ اِس نے اُوس چاٹ کرتسکین ضرور حاصل کر لی۔

اور ایساہی کچھ مُلک میں امن و سکون کی پیاسی ہماری حکومت کے ساتھ بھی ہواہے جب گزشتہ دنوں مُلک میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی شکل میں اِسے اُو س ضرور مل گئی ہے، جِسے چاٹ کر ا ِس نے اپنی پیاس بجھانے کی کوشش بھی ضرورکی ہے، اور اِس نے اِسی کے سہارے مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے اور مُلک میں دائمی امن و سکون اور بھائی چارگی کے قیام کے لئے اپنی جدوجہد کی بھی شروعات کردی اور اِس کانفرنس کے مشترکہ نکات کی روشنی میں مُلک میں امن و چین کی تلاش میں اپنے قدم آگے بڑھانے کی پیشقدمی بھی کرنی چاہی اور اپنی امن کی پیاس بجھانے کی بھی کوشش کی، جِسے مُلکی اور عالمی سطح پربھی بے حد سراہایا گیا۔

مگر شاید مُلک میں امن کے دشمنوں اور معصوم انسانوں کے قاتلوں اور اِن کے مقدس خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والوں کو حکومت کی یہ امن کی پیشکش پسند نہیں آئی اور اُنہوں نے حکومت کی جانب سے بھائی چارگی اور اُخوت ومساوات کی بنیادوں پر کئے جانے والے ہر مثبت اقدام کو اپنے پیروں تلے کچل کررکھ دیااور اپنی اُسی مرغی کی ایک ٹانگ والی ضدپر آڑکر اتنا کچھ کر دیا کہ آج میرے مُلک کا ہر فردیہ سوچنے اور کہنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ بھلایہ کون سے لوگ ہیں اور یہ کس مٹی اور کس ہڈی کے بنے ہوئے ہیں۔

جوکسی بھی حوالے سے کسی کی بات سُننے اور اپنی ضد سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کوتیار ہی نہیں ہیں اور یہ غلط رہ کربھی خود کو درست اور صحیح العقل گرد انتے ہیں، اور حکومت کی ہر اچھی اور مثبت پیشکش کو بھی ٹھکرا کربس اپنی ہی ضدپر آڑے ہوئے ہیں اور قتل وغارت گری کا بازار گرم رکھے ہوئے ہیں اَب ایسے میں آج میرے مُلک کے ہر فردکو یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ حکومت کی طالبان سے مذاکرا ت کے ذریعے مُلک میں امن و سکون کی پیشکش کو تحریک طالبان کس کے اشارے پر مستردکر رہے ہیں اور کیوں یہ کہہ رہے ہیں …؟کہ”جنگ حکومت نے شروع کی وہی اِسے ختم کرے گی۔

Taliban

Taliban

ابھی مذاکرات شروع نہیں ہوئے، فوج پرحملے جاری رکھیں گے تحریک طالبان کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانی ہوگی اورماضی کی اپنی اور دوسروں کی غلطیوں کو بھلاتے ہوئے، اِس سرزمینِ پاکستان کی بقاو سلامتی کے خاطر ایک دوسرے کو معاف کرنا ہو گا، کیوں کہ آج دشمن ہمیں آپس میں لڑوا کر ہمارا شیرازہ بکھیرد ینا چاہتا ہے، اور ہم کو کمزرو کر کے ہمیں ایک ایک کر کے نیست ونابود کر دینا چاہتا ہے، آج ہمیں اپنی غلطیوں کو بھلا کر ایک ہونا ہو گا۔

امن و سکون کی متلاشی اپنی دھرتی کو گلُ و گلزار بنانا ہو گا، بس ہمیں آپس میں ایک دوسرے کو معاف کرنا ہو گا۔ اور دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہو گا، اَب جس کے لئے گیند تحریک طالبان کے کوٹ میں ہے۔ اَب ایسے میں آج میرے مُلک پاکستان کے زمینِ حقائق کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ میرا مُلک اپنوں کی نادانی اور پرائے کی چالاکی سے دہشت گردی کی لگائی گئی آگ میںجس طرح سے جھلس رہاہے۔

اِس تکلیف نے میرے مُلک کے ہرفردکو سیاست کے رموز سکھا دیئے ہیں گو کہ آج جن حالات سے میرامُلک گزر رہا ہے، اِس نے ہر شخص کو سیاستدان بنا دیا ہے، کیوں کہ میرا تعلق بھی اِن لوگوں میں سے ہے، جو موجودہ حالات سے گزر رہے ہیں، اِس لئے میں بھی خود کو سیاست کا ادنیٰ ساہی صحیح مگر آپ ہی کی طرح کا ایک اناڑی سا کھلاڑی ضرور سمجھنے لگا ہوں، اگرچہ سیاست کی باتیں کرنا اور بات ہے اور سیاست پر لکھنا انتہائی ذمہ داری کا کام ہے۔

مگر میرے لئے سیاست پر باتیں کرناآسان کم مگر اِس پرلکھناقدرے آسان ہو گیا ہے، تب ہی میر ے کالم کے اکثر عنوانات حالاتِ حاضر کے تناظر میں ہی ہوتے ہیں، اور میرے کالم کا عنوان ہی تمثیلِ سیاست ہے۔ جبکہ موجودہ حالات میں جب کبھی میں مایوس ہوتاہوں تو مجھے اکثراگلے ہی لمحے یہ احساس زندہ رہنے کی تمنا بڑھا دیتا ہے کہ دنیا کا سب سے خوش نصیب انسان میں ہوں،وہ اِس لئے کہ مجھ میں اِنسانوں سے ہمدردی اور محبت کا جذبہ زندہ ہے۔

مگر میرے اِس ہی معاشرے میں بہت سے ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو اِنسانوں کے سب سے بڑے دشمن کے روپ میں سرگرمِ عمل ہیں، کیوںکہ آج اِن کے نزدیک اِن کے عزائم کی تکمیل اور ضدپر آڑے رہنے کی وجہ سے اِنسان کی حیثیت کیڑے مکوڑے سے بھی کم ہوکررہ گئی ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے اِنسان کو مارنے اور اِس کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے کامشغلہ ڈھونڈلیاہے،اور آج اِن کا یہی مشغلہ میرے اور آپ کے معاشرے میں فساد الفلارض کی وجہ بن رہا ہے، ایسے لو گ جو اِنسانوں کازمینِ خداپر ناحق خون بہاکر خود کو شیطان کا چیلاثابت کر رہے ہیں۔

اِنسانوں کاخون پی کراپنی احساسِ محرومی کی پیاس بجھارہے ہیں، اور بے مقصد کی ضدکی تسکین چاہ رہے ہیں کیا ایسے لوگوں کے لئے زمینِ خداکو تنگ کر دینے والا کوئی نہیں ہے …؟نہیں ایسی بات نہیں ہے، آج بھی میرے معاشرے میں کڑوروں ایسے اچھے اِنسان موجودہ ہیں جو شیطان کے چیلوں اور مٹھی بھر قاتلوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچانے کے لئے بے چین ہیں، مگراَب وقت آ گیا ہے کہ اَب اچھے اِنسانوں کو یک مٹھ ہوکر باہر نکلنا ہو گا اور ایسے لوگوں سے زمینِ خدا کو پاک کر کے اِن سے اپنا زندہ رہنے کا حق چھین لینا ہو گا۔

Ahlla

Ahlla

جو اپنی ضد پرآڑ کر سر زمینِ پاکستان میں فساد بر پار کر رہے ہیں، اَب دیکھئے وہ وقت کب آتاہے جب ہم میں سے اچھے لوگوں کا گروہ نکلے گا، اور زمینِ خدا پر شیطان کے چیلوں اور معصوم اِنسانوں کے مقدس خون سے ہاتھ رنگنے والوں کو واصلِ جہنم کر کے اپنی سرزمینِ پاک کو اِن فساد الفلارض سے پاک کردے گا۔ اَب ایسے میں ہمیں اپنے معاشرے کے اُن اچھے لوگوں کی ہر حال میں حوصلہ افزائی کرنی ہوگی جوہم سب کی بھلائی کے لئے باہر نکل کر اچھائی اور اُمیدکی کرن کو ڈھونڈ نے کے لئے بیقرار ہیں۔

بہرحال..!آج میرا مُلک پاکستان جن سنگین مسائل سے دوچار ہے، اِن میں دہش گردی سرِ فہرست ہے، آج جِسے میں اُم المسائل کہوں تو کوئی بُرا نہیں ہو گا، یعنی ہمارے سارے مسائل کی ماں دہشت گردی ہے،آج جس کی وجہ سے ہم ہر طرح کے مسائل سے دوچار ہیں، موجودہ حکومت کو اِس بات کا شدت سے احساس ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِس نے مُلک سے دہشت گردی جیسی ڈائن جس کے لئے میں نے مُلک میں پہلی بار اُم المسائل کا استِعارہ استعمال کیا ہے اِس سے جان چھڑانے کے لئے یہ حقیقی معنوں میں سرگرمِ عمل ہے۔

اگرچہ اَب تک حکومت کی جانب سے مُلک سے ہر طرح کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی گئیں کوششوں پر قوم کو اعتماد کا اظہار کرنا چاہئے اور آج اُمید رکھنا چاہئے کہ موجودہ حکومت مُلک سے ہر طرح کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جتنے بھی نرم و سخت اقدامات کررہی ہے اِس کے بہتر نتائج ضرور نکلیں گے۔

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com