اسلام آباد (جیوڈیسک) کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جاوید ابراہیم پراچہ سے رابطے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان سربراہ حکیم اللہ محسود یا میری سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ابراہیم پراچہ سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ اس سے قبل جاوید ابراہیم پراچہ نے دعوی کیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انھیں اپنے 50 قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
ان قیدیوں میں تحریک طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے زیر حراست افراد شامل ہیں۔ جاوید ابراہیم پراچہ کا طالبان رہنما سے ہونے والی گفتگو کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ حکیم اللہ محسود جاننا چاہتے کہ کیا ان کے ساتھی زندہ ہیں؟ جس کے بعد میں نے حکومت کی اجازت سے اڈیالہ جیل میں تحریک طالبان کے 50 قیدیوں سے ملاقات کی۔ میں حکومت سے قیدیوں کی رہائی کیلئے طریقہ کار پر بات کر رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان سے مذاکرات پر طالبان کے مختلف دھڑوں کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا۔
جب تک کچھ طے نہ ہو فوج آپریشن کیلئے آزاد ہے اور طالبان بھی جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بھی آئی ایس آئی کے نمائندے کے ہمراہ جاوید ابراہیم پراچہ سے ملاقات کی اور قیدیوں کے معاملات پر گفتگو کی ہے۔