کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی میں 33 ہزار مفرور ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے دیا، عدالت نے ولی خان بابر قتل کیس کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی، چیف جسٹس افتخار چوہدری کا کہنا ہے کہ ولی بابر قتل کیس کی رپورٹ پڑھی، پوری ٹیم ملوث نظرآرہی ہے، اس کیس کو مثال بناکر جلد از جلد فیصلہ کریں۔ کراچی بے امنی عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کراچی رجسٹری میں کررہا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ 33 ہزار مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اگر ضرورت پڑے تو صوبے سے مزید پولیس فورس منگوائیں، مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے جلد از جلد نمٹائیں۔ سپریم کورٹ نے ولی بابر قتل کیس پر تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ولی بابر قتل کیس کی رپورٹ پڑھی، پوری ٹیم ملوث نظر آرہی ہے، ولی بابر کیس کو مثال بناکر جلد از جلد فیصلہ کریں، کراچی آپریشن کے مقتول پولیس افسران کے ری اوپن کئے گئے کیسز کی تفصیل دی جائے۔
اس سے قبل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، جس کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ 10 ہزار 549 مفرور ملزمان ہیں، جن میں سے 33 ہزار 665 صرف کراچی میں مفرور ہیں، ان مفرور ملزمان میں 1486 انسداد دہشت گردی کی کیسز میں مطلوب ہیں، جس پر جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ جس شہر میں 33 ہزار مفرور ملزمان ہوں تو شہری کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل نے چیف جسٹس کے استفسار پر بتایا کہ این آر او سے فائدہ اٹھانے والے ملزمان کی تعداد 12 ہزار 734 ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 33 ہزار مفرور ملزمان ہونگے تو کیا جرائم نہیں شادیانے بجیں گے۔ چیف جسٹس نے 15 دن کی کارکردگی بہتر قرار دیتے ہوئے مستقل بنیادوں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت کی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ اگر نظر رکھے گی تو حالات میں مزید بہتری آئے گی۔ سپریم کورٹ نے رینجرز کی رپورٹ میں ٹارگٹ کلر اور بھتہ خوروں کی سیاسی وابستگی کے سبب رپورٹ کو سیل کردیا۔