کراچی (جیوڈیسک) کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ کے قتل کا مقدمہ نبیل گبول کیخلاف درج کر لیا گیا۔ کراچی میں گزشتہ دنوں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے قتل ہونے والے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ کے قتل کا مقدمہ ایم کیو ایم کے رہنما نبیل گبول کیخلاف درج کر لیا گیا ہے۔
ظفر بلوچ کے قتل کا مقدمہ ان کے والد کی مدعیت میں تھانہ کلا کوٹ میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ظفر بلوچ کا قتل نبیل گبول کی ایما پر کیا گیا۔ نبیل گبول پیپلز پارٹی کے اہم رہنما سمجھے جاتے تھے تاہم پارٹی میں اختلاف کے باعث وہ متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہو گئے تھے۔
واضع رہے کہ گزشتہ دنوں فائرنگ کے ایک واقعے میں لیاری امن کمیٹی کے اہم رہنما ظفر بلوچ اور ان کے ایک محافظ کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ لیاری کے بزنجو چوک پر بدھ کی شب پیش آیا۔ پولیس کے مطابق ظفر بلوچ موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ 4 موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی جس میں وہ اور ان کا محافظ ہلاک اور بھانجا زخمی ہو گیا۔
ظفر بلوچ پیپلز پارٹی کے پرانے کارکن تھے۔ وہ 2002 کے بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسلر منتخب ہوئے۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی ضلع جنوبی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ ظفر بلوچ 2008 کے انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی سے بغاوت کرنے والے دھڑے میں شامل ہو گئے اور جب عبدالرحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت نے پیپلز امن کمیٹی قائم کی تو ظفر بلوچ اس کے ترجمان کے طور پر سامنے آئے۔
لیاری سے نکلنے والے بہت سے جلوسوں اور جلسوں کی قیادت ظفر بلوچ کرتے تھے۔ ان پر اس سے پہلے بھی دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی ٹانگ شدید متاثر ہوئی تھی۔ پیپلز امن کمیٹی کی بنیاد رکھنے والے عبدالرحمان بلوچ ایک پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے جبکہ حبیب جان بلوچ کو قتل اور اغوا کے مقدمات کے باعث ملک چھوڑنا پڑا تھا۔