لاہور (جیوڈیسک) چیئرمین ایگری فورم پاکستان ڈاکٹر ابراہیم مغل کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو رواں سال 2 کروڑ 80 لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہے جبکہ کپاس کی ڈیڑھ کروڑ گانٹھیں اور 70 لاکھ ٹن چاول نہ پیدا ہوا تو ملک کا تجارتی خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔ دنیا بھر میں اجناس کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔
اگر ہم نے گندم پیدا نہ کی تو ملک میں خوراک کا بحران آ سکتا ہے۔ عالمی طور پر کساد بازاری کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں چاول اور کپاس کی فصلیں بھرپور انداز میں پیدا کرنا ہونگی۔
ڈاکٹر ابراہیم مغل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گندم کے خریداری نرخ 15 سو روپے من، کپاس کے 4 ہزار روپے من اور مونجی کے ڈھائی ہزار روپے من مقرر کئے جائیں کیونکہ کھاد، بجلی اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ملک کی زراعت بہت متاثر ہو رہی ہے۔ اگر حکومت ان اجناس کی قیمتیں نہیں بڑھا سکتی تو کھاد، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں 35 فیصد کمی کی جائے۔
ورنہ ملک کا درآمدی بل 42 ارب ڈالر سے بڑھ کر 45 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے اور برآمدات 25 ارب ڈالر سے کم ہو کر 20 ارب ڈالر تک آ سکتی ہیں جس سے ملک کو عالمی معاشی لٹیروں سے ڈالرز کی شکل میں قرضہ لینا پڑے گا جس سے ملک میں مہنگائی آئے گی اور بے روزگاری بڑھے گی۔ آخر میں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صارفین کو آٹا 750 روپے کا تھیلا فراہم کیا جائے۔