علیحدہ تعلیمی بورڈچترال ہزاروں طلباء و طالبات کا بنیادی حق ہے،ن اظم مالیات جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے ناظم مالیات عبدالحق نے چترال کے طلباء اور عوامی نمائندوں کی طرف سے چترال کیلئے ایک علیحدہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے قیام کے مطالبے کو حق بجانب قرار دیا ہے المرکزاسلامی سے جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا کہ ضلع چترال چودہ ہزار آٹھ سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا رقبے کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ضلع ہے۔

سرکاری سکولز و کالجز کے علاوہ دو سو سے زیادہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے ضلع میں موجود ہیں اور اس میں طلباء و طالبات کی تعداد تیس ہزار سے متجاوز ہے۔ اس لئے علیحدہ تعلیمی بورڈ یہاں کے ہزاروں طلباء و طالبات کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردان، ملاکنڈ، کوہاٹ، بنوں ، ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات وغیرہ کیلئے علیحدہ بورڈ بن سکتا ہے تو صوبائی دارالحکومت سے پانچ سو میل دور ضلع چترال کیلئے علیحدہ بورڈ کیوں نہیں بن سکتا۔ عبدالحق نے کہا کہ عرصے سے چترال میں پشاور بورڈ کا سب آفس قائم ہے تاہم اس سے طلباء کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور اس حوالے سے پشاور بورڈ کو سالانہ چھ کروڑ سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔

عبدالحق نے خیبرپختونخوا حکومت کے ذمہ داران اور خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور سینئر وزیر سراج الحق سے مطالبہ کیا کہ ضلع چترال کیلئے فوری طور پر ایک علیحدہ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے۔