بیٹی اللہ کی طرف سے ماں باپ کے لیے ایک رحمت ہے۔ جس گھر میں بیٹی کا جنم ہوتا ہے وہاں پر اللہ تعالیٰ اس کے نصیب سے رزق کے دروازے کھول دیتا ہے۔ دنیا میں اگر سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ہے تو بیٹی کی ہے۔ اسلام سے قبل کفار بیٹی کو جنم دیتے ہیں زندہ درگور کر دیا کرتے تھے۔ جیسے ہی اسلام پھیلا اس نے انسان کو بیٹی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
بیٹی کی عزت واحترام کا شعور اسلام نے سکھایا۔ الحمد اللہ پاکستان کی بنیاد بھی اسلام کے نام پر رکھی گئی ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان کی ایک بیٹی جو اپنوں کی خاص مہربانی سے ان دنوں امریکہ کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے اور وہ ایک ایسے جرم کی سزا پارہی ہے جو جرم اس سے سرزد بھی نہیں ہوا۔ جی ہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بات ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے خاندان کا آخری چشم و چراغ ہیں۔ وہ بہت خوش اخلاق اور ملنسار تھیں۔ 2003 کا ایک منحوس دن تھا جب ڈاکٹر عافیہ کو ان کے بچوں سمیت اغوا کریا گیا۔ اور اس واقعے کی کسی کو خبر تک نہیں ہوئی۔ انہیں اغوا کر کے افغانستان پہنچا دیا گیا۔ اس معصوم کو چند ٹکوں کی خاطر اپنوں نے امریکہ کے حوالے کر دیا گیا جس کا اعتراف سابقہ حکومت نے کر لیا تھا۔
کہ عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے پاکستان بھر سے ہر سطح پر آوازیں بلند ہوئیں مگرآو از بلند نہیں ہوئی تو بس حکومتی ایوانوں سے۔ ان ایوانوں سے آواز کیسے بلند ہوتی کیونکہ ان کے منہ پر ڈالرز کی ٹیپ لگی ہوئی تھی۔ میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی طرف سے کالمسٹ برادری کا شکریہ ضرور ادا کروں گا۔
Dr. Aafia
جنہوں نے ہر دور میں اپنے کالم کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کے حق میں صدا بلند کی اور دنیا کو یہ ثبوت دیا کہ حکمران بے شک بھول گئے ہوں ڈاکٹر عافیہ کو مگر عوام آج بھی اپنی بہن کو یاد کرتی ہے۔ پاکستان بھر سے کالم نگاروں نے اپنے اپنے انداز سے اپنی بہن کو خراج تحسین پیش کیا اور حکام بالا کو یاد کراتے رہے ہیں کہ ہماری بہن درندوں کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے جس کی رہائی بہت ضروری ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا عافیہ صدیقی ہماری، امت مسلمہ کی بیٹی نہیں کیا کوئی ماں باپ، خاندان، عزیز و اقارب، دوست احباب، ہمسائے، شہری، دیہاتی اور کوئی بھی ملک اپنی بیٹی فروخت کرتا ہے؟ یہ حقیقت ہے کہ آج کے خود غرض دور میں صرف اپنا اپنا ہے باقی کوئی کسی کا نہیں۔مگر اس دنیا میں اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو دوسروں کے لیے اپنے سینے میں درد دل رکھتے ہیں۔
جن کی وجہ سے یہ نظام کائنات چل رہا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ رزق کی تقسیم انسان کے ہاتھ میں دے دیتا تو شاید وہ خود کے علاوہ سب کو بھوکا مار دیتا۔ اگر انسانیت کے ناطے سوچا جائے تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہماری بیٹی ہے۔ وہ امت مسلمہ اور پاکستان کی غیرت ہے مگر ہم کیا کریں غیرت تو سوئی ہوئی ہے تو بس ہم مسلمانوں کی، جو اپنی بہن بیٹی کی حفاظت بھی نہیں کرسکتے۔
جس وقت میاں نواز شریف اپوزیشن میں تھے اور پیپلزپارٹی حکومت میں، اس وقت میاں نواز شریف نے برملا کہا تھاکہ اگر مجھے اقتدا ر ملا تومیں پہلی فرصت میں پاکستان کی بیٹی کو واپس لاؤں گا۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کویہ نیک کام میاں صاحب کے ہاتھوں کرانا منظور ہواسی لیے ان کو اقتدار کی کرسی پر بیٹھایا ہے۔قلمکار کویہ اعزاز حاصل ہے۔
Nawaz Sharif
کہ نواز شریف کو وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد ان کو یاد دھانی کے لیے سب سے پہلا کالم میں نے ہی لکھا تھا جس کے بعد وزیرا داخلہ نے اس کا نوٹس لیا اور انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اسلام آباد میں ملاقات کرکے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی یقین دہا نی کرائی۔ جس کے بعد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے مجھے نہ صر ف ایس ایم ایس کیا بلکہ فون کرکے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کے زورقلم کا اثر ہے کہ اتنی جلد ایکشن لیا جارہا ہے۔
نواز حکومت کے بعدحکومتی سطح پر بظاہر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کافی پیش رفت ہورہی ہیں۔ سب سے پہلے وزیر داخلہ نے کمیٹی بنائی، قانونی دستاویزان تیار کی گئیں اور پھر اب امریکہ اور پاکستان کے درمیاں قیدیوں کے تبادلوں کے معاہدے بھی کیے جارہے ہیں۔ نواز شریف جب پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد کراچی کے دورے پر آئے تو انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی والدہ سے ان کے گھر پر ملاقات کی۔
انہیں یقین دہانی کرائی کہ بہت جلد ڈاکٹر عافیہ کو رہا کراکر پاکستان لائیں گے۔ اب جب میاں صاحب امریکہ کے دورے پر جارہے ہیں جو ان کا اقتدار میں آنے کے بعد پہلا دورہ ہے اور میں اپنا فرض عین سمجھتے ہوئے میاں صاحب کو یاد کرارہا ہوں کہ اپنے پہلے ہی دورہ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کیس کو اپنے ایجنڈے میں صف اول پر رکھتے ہوئے انکی رہائی کرائیں۔
اور اگر انہوں نے اپنے پہلے ہی دورے میں عافیہ کی رہائی کرادی تو عوام کی نظر میں ان کا وقار اور بلند ہو جائے گا اور وہ عوام کو بتا سکتے ہیں کہ میں نے جو الیکشن مہم میں وعدہ کیا تھا آج اس کو پورا کردیا ہے۔ میاں صاحب اوبامہ سے دوٹوک بات کر کے آپ ثابت کردیں کہ جس طرح وہ ریمنڈڈیوس کو لیکر جاسکتے ہیں تو پھر میاں صاحب بھی اسی طرح اپنی بہن کو واپس لا سکتے ہیں۔