روم (جیوڈیسک) اطالوی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں کم سے کم 400 شامی باشندے ملک چھوڑ کر بحری راستے سے اٹلی کے جزیرہ صقلیہ میں پہنچے ہیں۔ حکام کے مطابق اٹلی پہنچنے والوں کے ساتھ ایک بائیس سالہ لڑکی ذیابیطس کی مریضہ تھی جو دوائی نہ ملنے کے باعث راستے میں انتقال کر گئی۔
کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ جزیرہ صقلیہ کی سرقوسہ بندرگاہ میں ایک کشی پہنچی جس پر 299 شامی سوار تھے۔ ہجرت کر کے آنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اس کے چند گھنٹوں کے بعد ایک دوسری کشتی اسی بندرگاہ میں پہنچی جس میں 124 شامی پناہ گزین سوار تھے جن کے پاس ایک نوجوان لڑکی کی میت بھی تھی۔ اطالوی حکام فی الحال لڑکی کی موت کی وجہ معلوم نہیں کر سکے ہیں تاہم کشتی میں سوار دیگر مسافروں کا کہنا تھا کہ لڑکی ذیابیظس کی مریضہ تھی اور راستے میں دوائی اور مناسب خوراک نہ ملنے کے باعث وہ انتقال کر گئی۔
ایک شامی پناہ گزین نے بتایا کہ انہوں نے مصر کی ایک بندرگاہ سے ایک ہفتہ قبل سمندری سفر شروع کیا تھا۔ واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث لاکھوں افراد دوسرے ملکوں میں پناہ حاصل کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔