تکبر اور طاقت کا نشہ

Allah

Allah

تکبر ایک ایسی چیز ہے جس کے بہکاوے میں آکر اچھا بھلا انسان اپنا سب کچھ تباہ کر بیٹھتا ہے طاقت اور دولت کا نشہ اس قدرسر چڑھ کے بولنے لگتا ہے کہ انسان اُن لوگوں سے بھی دور ہوتا جاتا ہے جو کبھی اُس کے ہم نوالہ اور ہم رکاب ہوا کرتے تھے۔ ایسا ہی ایک واقعہ ہے کہ بنی سرائیل میں ایک شخص بڑا ہی نیک، عابد اور زاہد تھا۔ سب لوگوں میں اس کی بڑی عزت تھی اس کی نیکی اور پارسائی کا بڑا ہی چرچا تھا، اسی علاقے میں ایک اور شخص تھا، لوگ اسے بہت بْرا انسان سمجھتے تھے، وہ تھا ہی ایسا بد عمل اور بدکردار کہ کوئی بھی اسے اچھا نہیں سمجھتا تھا۔

ایک روز اس گناہگار شخص نے دیکھا کہ وہ نیکوکار ایک میدان میں بیٹھا ہوا ہے، ہر طرف تیز دھوپ پھیلی ہوئی ہے مگر اللہ کے اس نیک بندے پر ایک بادل کے ٹکڑے نے سایہ کر رکھا ہے، گناہگار نے یہ منظر دیکھا تو اپنے دل میں بڑا شرمسار ہوا اور یہ خیال پیدا ہوا کہ اس چلچلاتی دھوپ میں، جہاں دور دور تک سایہ نہیں ہے، بادل کے ایک ٹکڑے نے صرف اس لئے اس پر سایہ کر رکھا ہے کہ یہ اللہ کا نیک بندہ ہے، کیوں نا میں بھی اس کے ساتھ بیٹھ جاؤں کیا عجب کہ اس کی برکت سے اللہ تعالی مجھے بھی اپنی رحمتوں سے نواز دے اور میری خطاؤں کو معاف کر دے۔

یہ شخص عابد و زاہد کے پاس گیا اور اس کے ساتھ سائے میں بیٹھ گیا۔ اس کے بیٹھتے ہی اس عابد و زاہد شخض کے دل میں خیال آیا کہ یہ اپنے زمانے کا بدترین گناہگار اور پوری قوم میں بدنام شخص ہے، اس کے ساتھ تو کوئی بھی اٹھنا بیٹھنا پسند نہیں کرتا، یہ میرے پاس کہاں آ بیٹھا۔ یہ خیال آتے ہی اس نے اس رسوائے زمانہ کو اپنے پاس سے اٹھا دیا۔وہ گناہگار شخص اٹھ کرچل دیا لیکن بادل کا وہ ٹکڑا بھی اس کے ساتھ روانہ ہو گیا اور اس کے سر پر سایہ فگن ہو گیا۔

پیغمبر وقت کو وحی آئی کہ ان دونوں سے کہوکہ نئے سرے سے اپنے اپنے اعمال کی ابتداء کرو کیونکہ اس فاسق و فاجر نے جو کچھ کیا، ہم نے اس کے خلوص، حسنِ نیت اور جذبہ شرمساری کے سبب اسے بخش دیا اور اس کی پچھلی تمام خطائیں معاف کر دیں، جبکہ اس عابد کی تمام نیکیاں اور اچھے اعمال اس کے تکبر کی وجہ سے اس سے چھین لئے۔

قارئین کرام تکبر ایک ایسی ہی بلا ہے جو انسان کے اوپر حاوی ہو کر اُسے تباہی و بربادی کی طرف گامزن کر دیتی ہے کیونکہ کوئی بھی عہدہ کوئی بھی چیز مستقل انسان کے پاس نہیں رہتی آنا جانا لگا رہتا ہے اور یہ بھی ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ اللہ سبحانہ تعالی لے کر بھی آزماتا ہے اور دیکر بھی آزماتا ہے۔ بڑے ہی خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں جو اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں میں دوسروں کو شامل کرتے ہیں اور اُس پروردگار کا شکر بجا لاتے ہیں۔

بڑے ہی بدبخت ہوتے ہیں وہ لوگ جو تھوڑی سی شان و شوکت ملنے کے بعد اللہ کے احکامات سے دور ہو جاتے ہیں اور خواب غفلت میں مگن تکبر کے نشے میں سرشار ہوکر سب کچھ روندتے چلے جاتے ہیں مگر خدا کی پکڑ بڑی سخت ہوتی ہے وہ جس قدر تیزی سے ڈھیل دیتا ہے تو اسی تیزی سے جب وہی ڈھیل کی رسی کھینچتا ہے تو وہ تکبر کا شکار انسان گرتا چلا جاتا ہے کہ پھر اُٹھنا مشکل سے ہی نصیب ہوتا ہے۔

Prayer

Prayer

ایسی بہت سے مثالیں ہمارے آس پاس بھری پڑی ہیں جن میں وہ لوگ جو کل اپنے آپ کو دنیا کا بے تاج بادشا سمجھتے تھے مگر ایک وقت ایسا آیا کہ اُن کے حالات تاریخ کا بھیانک سبق بن گئے۔ مگر ہم لوگ پھر بھی ان چیزوں سے کچھ نہیں سیکھتے اور سب بھول کر تکبر کی شراب میں مست ہوئے جاتے ہیں۔

ماضی میں فرعونوں اور بڑے بڑے سرداروں کی مثالیں ہمارے لئے عبرت سے بھرپور داستانیں چھوڑ کر گئی ہیں کہ ان کے تکبر نے انہیں کیسے خاک میں ملا دیا اور حالیہمثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں کہ کس طرح روس کو اُس کے تکبر کی سزا 18 ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر ملی۔

پاکستان کے حکمرانوں میں نواز شریف جو دو تہائی اکثریت سے اقتدار میں آئے تھے وہ بھی تکبر کی سیڑھی پر چل پڑے مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب اُنہوں نے خود کو ہی عقل کُل سمجھ لیا تو ایک معمولی ذہن کے مالک نے اُن کی تکبر کی سیڑھی کھینچی اور ایسے منہ کے بل گرایا کہ لوگوں نے وہ بے بسی اور حسرت اور یاس کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح پورے ملک میں حکومت کرنے والا اور سب سے زیادہ طاقت رکھنے والا شخص اٹک جیل کی کوٹھڑی میں اپنے ماضی کی طاقت کو یاد کرتا رہا اور آنے والے وقت اور موت کے تصور کا خوف اور اذیت و کرب ماضی کی ویڈیوز اور تصاویر میں واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

وہ لوگ جو نواز شریف کے معتمد خاص سمجھے جاتے تھے ایک ایک کر کے سب نے کس طرح منہ پھیرا اور جاکر دوسرے طاقتور انسان کی جھولی میں جا بیٹھے۔ نواز شریف کے بعد جب مشرف نے اقتدار سنبھالا تو انسانی جبلت اُس شخض پر بھی آشکار ہوئی اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے مغرور اور ظالم ترین حکمران کہلایا جس نے طاقت کے نشے میں بدمست ہوکر ایسے ایسے فیصلے کر ڈالے کہ جن کا خمیازہ عوام آج تک بھگت رہی ہے۔ کسی سیاست دان یا کسی بااثر صحافی کو بھی یہ جرات تک نہ تھی کہ وہ مشرف کے فیصلے کے خلاف کچھ بول سکے کیونکہ جو بولتا اُس کو اتنا ڈرایا دھمکایا جاتا یہاں تک کہ اُس کی فیملی کو بھی اس قدر ہراساں کیا جاتا کہ وہ مجبور ہوجاتا اور پھر بھی بعض نہ آتا تو ایسا لاپتہ ہوتا کہ پھر کوئی اتہ پتہ نہ ملتا۔ مگر آج وہی شخص جو مکا لہرا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا کرتا تھا اکیلا قید تنہائی کی زندگی گزار رہا ہے کل جس کے پاس خوشامدیوں اور چاپلوسوں اور راگ و ساز کی محفلوں والوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا آج وہاں پر ویرانیوں کا راج ہے۔

مگر اِسے ہماری بدقسمتی کہیے کہ ہم تاریخ کے ان سب حالات و اقعات کو اچھی طرح جانتے ہوئے بھی سب کچھ فراموش کردیتے ہیں طاقت ملتے ہی تکبر کو اپنے اوپر غالب کرلیتے ہیں اور وہی فاش غلطیاں خود بھی شروع کردیتے ہیں جو ماضی کے طاقتور لوگ کرتے آئے ہیں۔ قومی امید ہے کہ نواز شریف ماضی سے سبق سیکھ چکے ہیں اور اس دفعہ وہ تکبر کو اپنے قریب بھی نہیں پھٹکنے دینگے اور اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی کیلئے اس ملک و قوم کی حالت زار بہتر اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کے مطابق ملکی باگ دوڑ چلائینگے۔ میری تو یہی خواہش ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ اس بار سب اچھا ہی ہو اور ماضی کی کوئی بھی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جایئے وگرنہ تاریخ سامنے ہے اور یاد رکھنا چاہیے کہ نمرود کا قصہ تمام ہوا ایک مچھر کے ذریعے فرعون کا پانی کے ذریعے قارون کا دھنسنے کے ذریعے ابرھہ کا کنکریوں کے ذریعے اتاترک کا سرخ چیونٹی کے ذریعے اور ہٹلر کا خودکشی کے ذریعے۔

اللہ تعالی تکبر اور طاقت کے نشے میں چور لوگوں کا قصہ معمولی چیزوں کے زریعے انجام تک پہنچاتا ہے۔ میری اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو تکبر جیسی لعنت سے اپنی پناہ میں رکھے اور ہمارے حکمرانوں کے اندر بھی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسی دیانت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسی ذہانت و بہادری عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسی سخاوت و رحم دلی اور باب علم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسی فہم و فراست عطا فرمائے۔ (آمین)

Amjad Ashraf

Amjad Ashraf

تحریر : امجد قریشی