ماسکو (جیوڈیسک) روسی صدر نے کہا ہے کہ شام کیخلاف فوجی کارروائی جارحیت تصور کی جائے گی جس کی زد میں پورا علاقہ آ سکتا ہے، اثرات بین الاقوامی سطح پر ہوں گے۔ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ شام کے خلاف کوئی بھی غیر ملکی فوجی کارروائی جارحیت سمجھی جائے گی۔
ایسی جارحیت کی زد میں پورا علاقہ آ سکتا ہے جس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر ہوں گے۔ روسی صدر نے ان خیالات کا اظہار سابق سوویت یونین کا حصہ رہنے والی ریاستوں کی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے فوری پہلے ولادی میر کا اس سربراہی کانفرنس میں ہونا اہم بات ہے۔
کچھ عرصے سے روس سوویت یونین کا حصہ رہنے والی ریاستوں کو اپنی حلیف ریاستوں کے طور پر ابھارنے کی شعوری کوشش کر رہا ہے تا کہ خطے میں اپنی طاقت بحال کر سکنے کا تاثر دے سکے۔ ولادی میر پیوٹن اس سربراہی کانفرنس کے شرکا سے شام کے خلاف فوجی کارروائی نہ کرنے کے اپنے موقف کی تائید حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔
سربراہی کانفرنس میں جن ممالک کے سربراہان شریک ہوئے ہیں ان میں آرمینیا، بیلاروس، کرغیزستان، تاجکستان کے علاوہ ان ممالک کے رہنما بھی شریک ہوئے جن کی اکثریتی آبادی مسلمان ہے۔ اس موقع پر روسی صدر نے کہا کہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں منتقل ہونے والی دہشت گردی کا مسئلہ ہم میں سے کسی بھی ملک کو متاثر کر سکتا ہے۔ قبل ازیں روسی حکام بھی اس تشویش کا اظہار کر چکے ہیں کہ روسی نژاد عسکریت پسند واپس روس کا رخ کر سکتے ہیں۔