کوئٹہ (جیوڈیسک) آواران میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد نیشنل انجنئیرنگ سروس آف پاکستان نے ملکی اور غیر ملکی جیولاجیکل ڈپارٹمنٹس کے اعداد و شمار پر مشتمل نقشہ تیار کیا ہے۔ نقشے میں کراچی، پسنی، گوادر اور گڈانی کی ساحلی پٹی کے نیچے موجود فالٹ لائینز بھی دکھائی گئی ہے۔ یہ نقشہ ملک کی ساحلی پٹی پر 126 فالٹ لائنز کی موجودگی کو واضح کر رہا ہے۔
جیولاجیکل ڈیٹا کے مطابق آواران میں آنے ولا زلزلہ سمندر میں راس میلان فالٹ لائن ایکٹو ہونے کے باعث آیا جس سے ناصرف فالٹ لائن میں مزید دراڑیں پڑ گئیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ ساحلی پٹی کی زمین کا ایک حصہ نیچے کی طرف دھنسنا شروع ہو گیا۔ ماہرین کے نزدیک زمین کے دھنسنے کا یہ عمل مسلسل جاری ہے جس سے مزید زلزلوں اور سونامی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
نقشے میں پاکستان کے ساحلوں پر مستقبل میں مزید جزیرے نمودار ہونے کی نشاندھی بھی کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ صدیوں کے دوران اس علاقے میں پچاس سے زائد جزیرے نمودار ہوئے جن میں سے بارہ اب بھی موجود ہیں جب کہ باقی سمندر برد ہو چکے ہیں۔