اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں مضبوط اور آزاد عدلیہ موجود ہے قوم کے امن و امان کے لئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا ہمارے ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے جمہوریت کی مضبوطی کے لئے باتیں نہیں، گڈ گورننس کی ضرورت ہوتی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ 1948 سے مسئلہ کشمیر حل طلب ہے اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق کشمریوں کو حق خودارادیت کی اجازت دے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کا حل مذاکرت سے حل کرنا چاہتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے امریکا سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں سے فائدہ کی بجائے نقصان ہو رہا ہے کیونکہ ڈرون حملوں میں ہزاروں معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت اور عالمی قوانیں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزرواں معصوم افراد کے ساتھ 8 ہزار سیکورٹی اہلکار بھی بھینت چڑھ چکے ہیں، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں وہ صرف اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے۔ ان کا مزید کہنا تھا صدر کرزئی کو یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا پاکستان نے کئی برسوں تک افغان مہاجریں کو سہارا دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر توانائی کے بحران پر قابو پانا چاہتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا پاکستان افغانستان میں امن کا خواہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان کیمائی ہتھیاروں سے سخت تریں مذمت کرتا ہے اور شامی حکومت اور اپوزیشن سے امن کی اپیل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا امید ہے شام جنیوا مذاکرات میں شرکت کرے گا۔ جنرل اسمبلی کے خطاب میں فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا امید ہے جلد فلسطین مکمل ممبر ملک کی حیثیت سے اقوام متحدہ کا رکن بنے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان عالمی قوانیں کا احترام کرتا ہے اور پاکستان اپنے کسی ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی بجائے مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
انہوں واضح کیا پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہے پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے، پاکستان کو سول جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا مکمل حق ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا پاکستان خطے میں امن کا خواہ ہے اور پاکستان دنیا سے امداد نہیں تجارت چاہتا ہے۔