لاہور (جیوڈیسک) لاہور کے اسپتال میں زیرعلاج زیادتی کا شکار بچی کی صحت دوسرے آپریشن کے بعد بہتر ہونے لگی، کم سن بچی جلد گھر جانے پر خوش مگر انجانا خوف بھی معصوم دل اور دماغ پر طاری ہے، ادھر معلوم ہوا ہے کہ کیس کی تفتیش رکی ہوئی ہے، نادرا نے خاکے کی معلومات ہی بھیجیں نہ ہی ڈی این اے کی رپورٹ آئی ،15 روز گزر چکے، بچی زیادتی کیس سلجھنے کے بجائے گنجلک ہو گیا، اسپتال میں زیرعلاج بچی کے دو آپریشن ہو چکے، اور اببچی زندگی کی طرف لوٹنے لگی۔
مگر جسم کے ساتھ معصوم ذہن اور روح تک اترے زخموں کی اذیت اور تڑپ شاید تب تک دور نہ ہو جب تک درندہ صفت ملزم سلاخوں کے پیچھے نہ پہنچ جائے، کھلونوں سے کھیلتی معصوم بچی مسکرا مسکرا کر بتاتی ہے کہ وہ جلد اپنے گھر چلی جائے گی لیکن دل و دماغ پرخوف کا کوئی ایسا سایہ ضرور لہراتا ہے کہ کھلا، چہرہ اچانک مرجھا سا جاتا ہے، پولیس نہ جانے کیوں اتنی مجبور ہے کہ تمام تر وسائل کے باوجود ہر کوشش ناکام، اہم شواہد ملنے کے دعوے، مگر تفتیش محض علاقے کے مکینوں کے اعدادوشمار اکٹھے کرنے تک محدود ہے۔