محکمہ صحت جھنگ کے مبینہ کرپٹ حکام کی مجرمانہ غفلت، سنگین لاپرواہی اور شرمناک کوتاہی کے باعث جان بچانے والی ادویات بنانے والی کمپنیوں نے مریضوں میں موت بانٹنا شروع کر دی ہے

جھنگ : محکمہ صحت جھنگ کے مبینہ کرپٹ حکام کی مجرمانہ غفلت ، سنگین لاپرواہی اور شرمناک کوتاہی کے باعث جان بچانے والی ادویات بنانے والی کمپنیوں نے مریضوں میں موت بانٹنا شروع کر دی ہے حتیٰ کہ ملیریا کا شکار بچے کو دیئے گئے “ایمڈاکوئن سسپنشن ” نامی سیرپ کی سربمہر پیکنگ میں سے کیڑ ے مکوڑے نکل آئے مگر متعلقہ ڈاکٹر نے ذمہ داری سیرپ تیار کرنے والی کمپنی ” زافا” پر ڈال دی ہے جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے متعلقہ کمپنی کے خلاف فوری سخت ترین کاروائی اور اسے بلیک لسٹ کرکے مارکیٹ سے تمام سٹاک فوری واپس اٹھانے کا مطالبہ کیاہے۔

تفصیلات کے مطابق معلوم ہواہے کہ مقامی شہری کاشف ریاض ولد محمد ریاض حسین اپنے 2 سالہ بیٹے حمزہ کو علالت کے باعث فیصل حنیف ہسپتال گوجرہ روڈ نزد گیٹس سیٹلائٹ ٹائون جھنگ لے کر گیا جہاں چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر فیصل حنیف نے معصوم بچے کے طبی معائنہ کے بعد اس میں ملیریا کی تشخیض کرتے ہوئے “زافا” فارما سیوٹیکل لیبارٹریز لمیٹڈ کراچی کی جان بچانے والی دوائی “ایمڈاکوئن سسپنشن” تجویز کی جو مذکورہ نجی ہسپتال کے اندر ہی واقع فارمیسی سے خرید کی گئی۔

جب بیچ نمبر 388 مینوفیکچرنگ لائسنس نمبر 000513، رجسٹرڈ نمبر 034329 ، مینوفیکچرڈ اگست 2013ء ، جس کی ایکسپائری تاریخ جولائی 2016ء تحریر ہے کی سیل بند پیکنگ کو کھولا گیا تو اس میں سے کئی چھوٹے چھوٹے کیڑے، ان کے انڈے اور بچے بھی برآمد ہوئے جس پر فور ی طور پر ڈاکٹر فیصل حنیف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کیڑے مکوڑے نکلنے کی ذمہ داری متعلقہ میڈیسن مینوفیکچرنگ کمپنی پر ڈال دی۔ مذکورہ واقعہ پر متعلقہ افراد نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ دوائی جان بچانے کی بجائے جان گوانے کی دوائی ثابت ہو سکتی تھی۔ انہوںنے وزیر اعظم، وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر حکام سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے، زافا فارماسیوٹیکل لیبارٹریز نامی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے، مارکیٹ میں موجود ایمڈاکوئن سسپنشن نامی سیرپ کاتمام سٹاک فوری ضبط کرکے ضائع کرنے اور ذمہ داران کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کا بھی مطالبہ کیاہے۔