پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں خان رازق پولیس اسٹیشن کے قریب دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد39 ہوگئی ہے جبکہ 80 سے زائد زخمی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں شب قدر سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 18 افراد بھی شامل ہیں۔ اے آئی جی بم ڈسپوزل یونٹ شفقت ملک کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 200 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔پشاور میں ایک ہفتے کے دوران یہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ تھا، جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد ایک گاڑی میں نصب تھا جسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے سے اڑایا گیا۔
قصہ خوانی بازار میں تھانے کے سامنے ہونے والا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے تین پلازوں سمیت کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں اور متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، دھماکے کے بعد جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ڈی ایم ایس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں چھ بچے اور دوخواتین جبکہ زخمیوں میں بھی بچے شامل ہیں۔
دھماکے بعد نوجوانوں کی بڑی تعداد خون دینے کیلئے اسپتال پہنچ گئی۔ اے این پی کے رہنما غلام احمد بلورنے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں کا جواب عمران خان سے لیا جائے، ملک میں دھماکے ہورہے ہیں اور عمران خان طالبان کا دفتر کھولنے کی بات کرتے ہیں۔ ادھر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت واقعے کی فوری تحقیقات کرے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کیا جائے۔