طالبان سے مذاکرات پر قومی اتفاق رائے کو ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکنا چاہیے۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر
Posted on September 30, 2013 By Majid Khan سٹی نیوز
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ منموہن سنگھ کی جارحانہ اور الزاماتی بیان بازی کے بعد بھارت سے دوستی کی باتیں کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہییں۔ میاں نوازشریف نے کشمیر پر اصولی موقف اپنا کر پاکستان اور کشمیریوں کی امنگوں کی ترجمانی کا حق ادا کردیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا یواین او کی قراردادوں کے مطابق حل اور ڈرون حملے روکے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ طالبان سے مذاکرات پر قومی اتفاق رائے کو ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکنا چاہیے۔
پشاور دھماکوں میں تیسری طاقت ملوث ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ اور یورپ کے دورے سے واپسی پر ایئر پورٹ پر کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف نے اقوام متحدہ ،امریکہ اور بھارت کو اصولی پیغام دے کر ایک محب وطن راہنما کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوںنے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں بھرپور طریقے سے اٹھایا تاہم اسکے حل کیلئے ایک عزم مسلسل کی ضرورت ہے۔آزادی کشمیر کی تڑپ اور اس پر غاصبانہ قبضہ کرنیوالے جارح سے دوستی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں یکے بعد دیگرے دھماکے قابل مذمت ہیں تاہم اس سے طالبان کے ساتھ مذاکرات یا آپریشن کی پالیسی پر کنفیوژن کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں اوروزیراعظم کو شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے گومگو کی کیفیت سے باہر نکلنا چاہیے۔اس سلسلے میں قومی کا نفرنس کے اعلامیہ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔جنگیں میدان جنگ میں نہیں مذاکرات پر ختم ہوتی ہیں۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com