کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے مختلف علاقوں میں اپنی عمل داری اور کنٹرول کے لئے کالعدم تحریک طالبان کے دو گروپوں جاری تنازعے نے شدت اختیار کر لی ہے۔ سہراب گوٹھ میں ایک بار پھر کالعدم تنظیم کے ولی الرحمان محسود اور حکیم اللہ محسود گروپ آمنے سامنے آئے جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں پیر محمد نامی کارندہ ہلاک ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا پیر محمد گلشن بونیر قتل ہونے والے کمانڈر خاتم محسود کا قریبی ساتھی تھا اور خاتم محسود کے قتل کے بعد اس کی لاش وصول کرنے کی کوششوں میں سرگرداں تھا۔
شہر قائد میں گزشتہ دو ماہ سے جاری جنگ میں دونوں گروپوں کے کئی اہم کمانڈر مارے جا چکے ہیں جس میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خطرناک ترین ملزم شیر خان محسود، طورشفا اور صوربابا سمیت ایک درجن سے کارندے شامل ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق کالعدم تنظیم کے دو دھڑوں کے درمیان جاری جنگ کی وجہ کراچی سے حاصل ہونے والا کروڑوں روپے مالیت کا بھتہ ہے۔
دوسری جانب سے گلشن بونیر میں مارے جانے والے خاتم محسود کے سگے بھائی صورت محسود کے انکشافات کے مطابق بلدیہ اتحاد ٹان، منگھو پیر، کنواری کالونی اور سہراب گوٹھ میں ولی الرحمان محسود گروہ کا کنٹرول ہے جبکہ حکیم اللہ محسود کے گروہ لوگ لانڈھی کے علاقوں گلشن بونیر، قائد آباد اور سواتی محلہ تک محدود ہو چکے ہیں۔