لندن (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پشاور دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول نہیں کی تو پھر کون ہے جو دہشت گردی کر رہا ہے،ملک میں دہشت گردی کے پیچھے جو خفیہ ہاتھ ہیں ان کو بے نقاب کرنے کی کوشش کریں گے۔ وزیراعظم نے یہ بات امریکا سے لندن پہنچنے پر ذرائع سے گفتگو میں کہی۔ بھارتی وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کے الزام پر نواز شریف نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم سے ان امور پر بات ہوئی ہے۔
طالبان نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تو پھر کون ہے جو دہشت گردی کررہا ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ پاکستان کے سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ہیں۔ من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات میں تمام معاملات پر بات کی۔ ان سے کہا کہ تمام مسائل کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔ایک سوال پر نواز شریف نے کہا کہ من موہن سنگھ سے متعلق دیہاتی عورت کی کوئی بات نہیں نہ ہی انہیں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے الزامات کا علم نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طالبان کے مسئلے پر پاکستان پہنچنے کے بعد حکمت عملی بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا اصولی موقف پیش کیا۔ آئندہ ماہ امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات میں بھی ڈرون حملوں کا مسئلہ اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے بات چیت نہ کی جائے تو دوسرا راستہ ہے ہی کیا۔