اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سپریم کورٹ آف پاکستان نے فی سبیل اللہ معافی کیس میں 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ زمین پر فساد ختم کرنے کے لیے شریعت کے اصول سنہری ہیں اور شریعت کے اصولوں کا درست استعمال ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قرآن و سنت کے اصولوں سے استفادہ کرنا اوران کا غلط استعمال روکنا چاہئے، قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ چیف جسٹس ریمارکس دیے کہ پیسے والے کے لیے قتل کرنا کوئی مسئلہ نہیں، معافی مانگے بغیر ہی قاتل کو معافی مل جاتی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ حدود وہیں ہوں گی جہاں ثبوت ہوگا، ورثامعاف بھی کر دیں تو ریاست تعزیر پاکستان کا نفاذ کرسکتی ہے، قصاص کی چھوٹ ورثااپنی حد تک دے سکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل، عدالتی معاون شاہد حامد، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور بلوچستان نے بھی سماعت کے دوران قانونی نکات پیش کردیے۔ عدالتی معان شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ جرم ثابت ہو، سمجھوتا ہو جائے تب بھی ملزم کو 10 سے 15 سال سزاہونی چاہئے۔