اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں دھماکا خیز مواد کی نشاندہی کے لیے خریدی گئی تین مشینیں ناکارہ نکلنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک کروڑ روپے مالیت سے زائد کی تین مشینیں فروری 2012 میں خریدی گئیں جنہیں چیف جسٹس پاکستان کے کمرہ عدالت اور سپریم کورٹ کے داخلی دروازوں پر نصب کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے داخلی دروازوں اور چیف جسٹس پاکستان کے کمرہ عدالت کے باہر اسلحے اور دھماکا خیز مواد کی نشاندہی کیلئے نصب تمام مشینیں ناکارہ نکلنے کا انکشاف سپریم کورٹ کے سیکیورٹی اسٹاف نے کیا۔ اس پر چیئرمین سی ڈی اے اور آئی جی اسلام آباد پر مشتمل ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے تصدیق کی کہ مشینیں اسلحے کی نشاندہی میں بعض اوقات مکمل طور پرناکام رہی ہیں۔
ھماکا خیز مواد کی نشاندہی میں ان کی کارکردگی 60 فیصد تک ہے۔ جون 2013 کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں یہ تمام ناکارہ مشینیں واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 18 جولائی 2013 کو سی ڈی اے نے ٹھیکیدار کمپنی کو خراب مشینیں اٹھا کر رقم واپس جمع کرانے کی ہدایت کی۔
متاثرہ کمپنی نے سی ڈی اے کے فیصلے کو اسلام آباد کے سول جج عدنان جمالی کی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے۔ سی ڈی اے نے حکم امتناعی کے اخراج کے لیے سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق محمود جہانگیری کے ذریعے درخواست جمع کرا دی ہے جس پر دلائل کے بعد کل فیصلہ متوقع ہے۔