لندن (جیوڈیسک) سماجی ویب سائٹ ٹویٹر نے اپنے شیئرز بازار حصص میں فروخت کرنے کا اعلان کر دیا۔ شیئرز کی ابتدائی فروخت سے ایک ارب امریکی ڈالر حاصل ہونے کی امید۔ لندن دنیا کی مقبول مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ وہ بازارِ حصص میں اپنے شیئرز کی ابتدائی فروخت سے ایک ارب امریکی ڈالر کے حصول کے لیے پرامید ہے۔ یہ بات اس نے امریکی بازارِ حصص کی نگرانی کرنے والے اداروں کو فراہم کی گئی دستاویزات میں کہی ہے۔ ٹوئٹر کا قیام سات سال قبل عمل میں آیا تھا۔
اس کی جانب جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے مطابق اس وقت ٹوئٹر کے صارفین کی تعداد 21 کروڑ 80 لاکھ ہے جو روزانہ پچاس کروڑ ٹویٹس یا پیغامات بھیجتے ہیں۔ امریکا کی سلیکون ویلی سے 2012 میں فیس بک کے بازار حصص میں آنے کے بعد یہ کسی کمپنی کے حصص کے فروخت کی سب بڑی پیشکش ہو گی۔ ٹوئٹر کی مجوزہ آئی پی او یعنی ابتدائی عوامی پیشکش کے لیے جمع کروائی گئی دستاویزات میں پہلی دفعہ اس کے معاشی اعدادوشمار بھی سامنے آئے ہیں۔ اِن کے مطابق کمپنی نے کبھی بھی منافع نہیں کمایا لیکن اس کی آمدن جو 2010 میں دو کروڑ اسی لاکھ ڈالر تھی۔ 2012 کے اختتام تک بڑھ کر اکتیس کروڑ ستر لاکھ ڈالر پر پہنچ گئی۔
گزشتہ سال ٹوئٹر کو زیادہ تر آمدن اشتہارات سے ہوئی جبکہ باقی آمدن اسے ڈیٹا کے لائسنس دینے سے ہوئی۔ ٹوئٹر نے 2013 کی پہلی ششماہی میں اپنی پچیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر آمدن پر چھ کروڑ نوے لاکھ ڈالر کا نقصان ظاہر کیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے نام سے بازار حصص کا حصہ بننے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ وہ نیسڈک یا نیویارک سٹاک ایکسچینج میں سے کس بازارِ حصص کا حصہ بنے گی۔ ٹوئٹر اپنی آمدن کا بڑا حصہ موبائل فون پر اشتہارات سے بھی حاصل کرتا ہے۔ 2013 تک اسے اشتہارات سے 65 فیصد سے زیادہ آمدن موبائل پر تشہیر سے ہوئی اور اس دوران ٹوئٹر کے 75 فیصد صارفین نے موبائل فون کے ذریعے اس سروس کا استعمال کیا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کمپنی کے دو شریک بانی ایوان ولیمز اور جیک ڈورسی جو کہ ٹوئٹر میں بڑے حصہ دار ہیں بازارِ حصص میں کمپنی کے شیئرز کی فروخت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ایوان ولیمز کا ٹوئٹر میں 12 جبکہ ڈورسی کا 4.9 فیصد حصہ ہے۔ بنچ مارک کیپیٹل کے پیٹر فینٹن 6.7 فیصد حصص کے ساتھ کمپنی کے دوسرے بڑے حصہ دار ہیں۔ یاد رہے کہ ٹوئٹر نے تین ہفتے پہلے بازار حصص میں شامل ہونے کا عندیہ دیا تھا اور اب یہ دستاویزات سامنے آنے کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ کمپنی اس فیصلے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانا چاہتی ہے۔
ٹوئٹر کے بازارِ حصص میں آنے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے سڈنی میں انویسٹ فنانشل سروسز کے پیٹر ایشو نے کہا کہ ٹوئٹر کو اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں ٹوئٹر کو سب سے بڑا فائدہ ہے کہ یہ عام صارف کے لیے استعمال میں آسان ہے اور اس کے استعمال پر انٹرنیٹ کا زیادہ ڈیٹا خرچ نہیں ہوتا۔