اللہ تعالی نے مجھے نئی زندگی عطا کی’

Malala Yousafzai

Malala Yousafzai

لندن (جیوڈیسک) لندن ملالہ یوسفزئی کی سوانحِ حیات ” میں ملالہ ہوں” کے کچھ اقتباسات برطانوی اخبار میں شائع۔ برطانوی ملکہ الزبتھ نے بھی ملالہ یوسف زئی کو بکنگھم محل میں مدعو کر لیا۔ ملالہ یوسفزئی کی کتاب منظر عام پر آگئی ہے۔ ملالہ یوسفزئی کی سوانحِ حیات ” میں ملالہ ہوں” کے کچھ اقتباسات برطانوی اخبار میں شائع ہوئے ہیں۔ یہ کتاب آٹھ اکتوبر کو دستیاب ہو گی۔ ملالہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ انھیں حملے کے بارے میں کچھ زیادہ یاد نہیں ہے۔ انھیں بس اتنا یاد ہے کہ نو اکتوبر 2012 کو وہ اپنی سہیلییوں کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی تھیں۔

ان کی سہیلیوں نے انھیں بتایا کہ ایک نقاب پوش پستول بردار شخص نے گاڑی میں داخل ہو کر پوچھا کہ ملالہ کون ہے؟ اور پھر ان کے سر کا نشانہ لے کر گولی چلا دی۔ گولی لگنے کے بعد جب انھیں برطانیہ کے ایک ہسپتال میں ہوش آیا تو وہ بول نہیں سکتی تھیں اور نہ ہی انھیں اس بات کا علم تھا کہ وہ کہاں ہیں۔ انھیں اپنے نام تک کا پتا نہیں تھا۔ ملالہ نے کہا کہ انھوں نے بولنے کی کوشش کی لیکن ان کی گردن میں ٹیوب لگی ہوئی تھی۔ ملالہ نے لکھا ہے مجھے 16 اکتوبر کو حملے کے ایک ہفتے بعد ہوش آیا۔

میرے ذہن میں جو پہلا خیال آیا وہ یہ تھا کہ ”شکر خدا کا کہ میں زندہ ہوں” لیکن مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ میں کہاں پر ہوں۔ مجھے بس یہ پتا تھا کہ میں اپنے ملک میں نہیں ہوں۔ میرے ذہن میں ہر قسم کے سوالات چکرا رہے تھے کہ میں کون ہوں؟ مجھے یہاں کون لایا ہے؟ میرے والدین کہاں ہیں؟ کیا میرے والد زندہ ہیں؟ میں بہت خوفزدہ تھی۔ مجھے صرف ایک بات کا احساس تھا کہ اللہ نے مجھے نئی زندگی عطا کی ہے۔

ملالہ نے لکھا ہے کہ ان کے سر میں اس قدر شدید درد تھا کہ درد کش ٹیکے اسے روکنے سے قاصر تھے۔ ان کے دائیں کان سے مسلسل خون بہہ رہا تھا اور انھیں محسوس ہو رہا تھا کہ ان کے چہرے کا دایاں حصہ مناسب طریقے سے حرکت نہیں کر رہا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ انھیں کھانا پکانے کا پروگرام پسند تھا، لیکن فلم بینڈ اٹ لائک بیکم پسند نہیں آئی۔ اس فلم میں جب انھوں نے دیکھا کہ لڑکیوں نے قمیض اتار کر زیر جاموں میں کھیل کی مشق شروع کر دی ہے تو انھوں نے نرسوں سے کہا کہ وہ ٹی وی بند کر دیں۔

وہ ہسپتال میں حلال فرائیڈ چکن اور آلو کے قتلے بہت شوق سے کھاتی تھیں۔ دوسری جانب برطانوی اخبار کے مطابق ملکہ برطانیہ ملالہ یوسف زئی کی بہادری سے متاثر ہیں۔ انہوں نے لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحق کو فون کرکے ملالہ کی خیریت بھی دریافت کی۔ ملالہ یوسف زئی اٹھارہ اکتوبر کو بکنگھم پیلس میں نوجوان طبقے کے لیے ہونے والی” تعلیم اور کامن ویلتھ” کی ایک تقریب میں شریک ہونگی۔ اخبار کے مطابق گیارہ اکتوبر کو امن کے نوبل انعام کا اعلان ہو گا جس میں ملالہ صف اول کے امیدواروں میں شامل ہے۔