مزار شریف (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق اس تقریب میں شرکت کے لئے جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے اور وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر اپنے ایک غیر اعلانیہ دورے پر اچانک مزار شریف پہنچے۔
قندوز میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کے حوالے کرنے کے لئے منعقد کی گئی ایک خصوصی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر دفاع ڈے میزیئر نے افغانستان میں قیام امن کے لئے جرمن فوجیوں کی طرف سے ادا کی گئی قربانیوں کا تذکرہ بھی کیا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی امن فوج کے تحت اپنی ذمہ درایاں نبھاتے ہوئے طویل افغان جنگ کے دوران قندوز میں اٹھارہ جرمن فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
قندوز میں منعقد ہوئی اس خصوصی تقریب میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اپنے خطاب میں افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ برلن حکومت 2014 کے بعد بھی افغان عوام کے ساتھ رہے گی۔ ویسٹرویلے نے قندوز سے جرمن فوجیوں کے انخلا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے اچھے مستقبل کے لیے شروع کیا جانا والا ہمارا کام یہیں اختتام پذیر نہیں ہو جاتا۔
افغانستان کے ساتھ جرمن حکومت کا غیر فوجی تعاون مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ جرمن فوجیوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ڈے میزیئر نے کہا کہ ہمارے لئے قندوز ایک ایسا مقام ہے جہاں جرمن فوجی پہلی مرتبہ لڑے اور انہوں نے لڑنا سیکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قندوز ہمیشہ کے لئے ہماری اجتماعی یادداشت کا حصہ رہے گا۔
افغان مشن کے دوران مجموعی طور پر 54 جرمن فوجی لقمہ اجل بنے ہیں جن میں سے 35 طالبان باغیوں کے ساتھ ہونے والی باقاعدہ لڑائی یا ان کے حملوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ قندوز میں تعینات 900 جرمن فوجی رواں ماہ کے اختتام تک وطن واپس بلا لیے جائیں گے تاہم 300 فوجی وہیں قیام کریں گے جو کسی ہنگامی ضرورت کے تحت کسی فوجی مشن میں حصہ لے سکیں گے۔ شمالی افغانستان میں اس وقت تعینات جرمن فوجیوں کی کل تعداد چار ہزار ہے۔
قبل ازیں نیٹو کی حفاظتی فوج میں جرمن فوجیوں کی تعداد پانچ ہزار 300 بھی رہ چکی ہے۔ افغانستان میں نیٹو کا فوجی مشن 2014 کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا اور ملک کی تمام تر سکیورٹی مقامی سپاہیوں کے سپرد کر دی جائے گی۔