جکارتہ (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے معاہدے پر عمل کرنے پر شامی صدر بشار الاسد کی حکومت تعریف کی مستحق ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شامی کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا عمل ریکارڈ وقت میں شروع کر دیا گیا ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے معاہدے پر عمل کرنے پر شامی صدر بشار الاسد کی حکومت تعریف کی مستحق ہے۔ ہم روسی اور شامی تعاون کے لیے ان کے مشکور ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ہتھیاروں کی تلفی کی نگرانی ”آرگنائزیشن آف پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز” (او پی سی ڈبلیو) کے ماہرین کر رہے ہیں۔ یہ پہلی دفعہ ہے کہ ہیگ میں قائم او پی سی ڈبلیو کو کسی بھی ملک میں جاری کشیدگی کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کی نگرانی کے لیے کہا گیا ہے۔ او پی سی ڈبلیو نامی یہ مشن شامی ہتھیاروں کی تلفی کے بارے میں امریکہ اور روس کے معاہدے کے بعد منظور ہونے والی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں قائم کیا گیا ہے۔
ماہرین نے بتایا تھا کہ شام میں کیمیائی ہتھیار تباہ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ہتھیاروں کی تلفی کے دن میزائلوں کے وار ہیڈز، بموں اور کیمیائی مواد کی آمیزش کرنے والے یونٹس کو ختم کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ہتھیاروں کی تباہی کی ویڈیوز جاری کریں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شام میں بیس مقامات پر کیمیائی ہتھیاروں کو رکھا گیا ہے۔
واضع رہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا عمل آسان نہیں ہوگا کیونکہ کچھ ہتھیار ایسے مقامات پر ہیں جہاں لڑائی ہو رہی ہے۔ شام کے پاس تقریبا ایک ہزار ٹن زہریلا کیمیائی مواد ہے اور طے شدہ منصوبے کے تحت شامی کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو آئندہ سال کے وسط تک تلف کیا جانا ہے۔ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اس بات پر متفق ہو گئی تھی کہ شامی ہتھیار تلف کر دیے جائیں۔ سلامتی کونسل میں یہ قرارداد امریکہ اور روس کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں پیش کی گئی تھی۔ اس معاہدے سے قبل روس نے شامی حکام کو کیمیائی ہتھیار تلف کرنے پر آمادہ کیا تھا۔