امن کی آشا اور کچھ حقائق

Aman KI Asha

Aman KI Asha

یوں تو کئی سالوں سے جیو نیوز پر امن کی آشا کا تماشا آپ دیکھتے ہی آ رہے ہیں پتا نہیں کہ وہ امن کی آشا کے حامی ہیں یا انڈیا کے کیوں کہ ان کی نشریات دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان سے زیادہ انڈیا کے حامی ہیں بال ٹھاکرے کی آخری رسمات کی لائیو ٹرانسمیشن ہر لحمہ باخبر جیسے پاکستانیوں کو بہت دکھ ہوا ہو اس کے مرنے پر شائد جیو کو ہوا ہو گا کبھی لتا کی سالگرہ پر جا پہنچتے ہیں اور کبھی ان کو کھنہ کی موت کا غم ہونے لگتا ہے۔

کیا ان کو پاکستان کے ہیرو دکھائی نہیں دیتے یا یہ ان کو دکھانا نہیں چاہتے خیر پچھلے کچھ دنوں سے امن کی آشا کا تماشا تو آپ نے دیکھا ہی ہوگا نہیں تو ایک حیران کن بات آپ کو بتاتا چلوں اس سے پہلے کبھی بھی میں نے امن کی آشا کا کوئی پروگرام نہیں دیکھا لیکن ان دنوں کے پروگرام کو میں اتنی بار دیکھنے کے بعد ایک بات تو طے ہے کہ پروگرام کرنے والے ہمارے اوپر انڈیا کو مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

کیوں کہ حامد میر کے پروگرام میں ہر ممکن سائیڈ لی گی انڈیا کی اور کشمیر کو سائیڈ پر رکھ کر بات کو اگے بڑھانے کی کوشش کی گی مگر ہمارے مہمانوں نے کشمیر کے حل کو ہی اصل امن کی آشا قرار دیا بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی پروگرام جاری ہیں اب کی بار پروگرام جیو تیز پر تھا پاکستان کی طرف سے ہر بات نرمی سے ہو رہی تھی اور انڈیا کی طرف سے تابڑ توڑ حملے جاری تھے وہ سچ مانے کو تیار ہی نہیں تھے اور نہ ہی بات سننے کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں۔

اپنے ان مجاہدوں جِن میں شیخ رشید صاحب ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف صاحب اور جناب ظفر ہلالی صاحب جنہوں نے انڈین کو آئینہ دکھایا اور وہ اپنے عادت پر قائم ہمیشہ کی طرح دم دبا کر بھاگ گے لیکن اس دوران جیو کے معروف اینکر حامد میر نے کہا کہ نواز شریف نے انڈین صدر کو دیہاتی عورت کہا ہے لیکن پی ایم پاکستان نے محاورہ کہا تھا لیکن حامد میر نے بات کا بتنگڑ بنا دیا لیکن اس کو انڈین چنل NDTV نے اس بات کو ڈنایے کیا ہے کہ PM نے وہ منمو ہن کو نہیں بلکے محاورہ کہا تھا۔

Hamid Mir

Hamid Mir

اس بات کا جیو کو ایک اور فائدہ بھی ہوا اہدر یہ بات مودی تک پہنچی تو اس نے پاکستان کے خلاف بولنا شروع کر دیا اور ایک بار پھر جیو پر انڈین بریکنگ نیوز گردش کرنے لگی یہ تو جیو کی آشا کا کچھ حصہ تھا بھارت کے آشا کیا ہے اور ہم ان کے کلچر کو اپنا کہے جا رہے ہیں۔

پاک بھارت جنگوں کا تو آپ کو علم ہی ہو گا لیکن ان کی سوچ میں کون سی آشا چل رہی ہے وہ امن کی نہیں کیوں کہ جب بھارت نے مشرقی پاکستان کو الگ کیا ١٧٩١ میں تو اندرا گاندھی نے اپنی تقرر میں کہا تھا کہ ہم نے آج ہزار سالہ مسلمان حکومت کا بدلہ کے لیا اور دو قومی نظریے کو دفن کر دیا ہے یہی نہیں یہ پاکستان کے ایٹمی پلانٹ کو اسی کی دہائی میں تباہ کرنے کا ناپاک منصوبہ بنایا گیا تھا یہ پاکسان کے ساتھ دوستی نہیں بلکے اس کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں ان کو یہ خوف ہے کہ کہیں یہ ہم پر دوبارہ نہ مسلط ہو جائیں ٠٦٩١ سے بھارت میں آزادی کی سترہ تحریکیں چل رہے ہے اگر امن چاہتا ہے تو ان کو آزاد کر دے سمجوتا ایکسپریس بھی بھارت نے خود کروا کرنل پرہت اس بات کو تسلیم کر چکا ہے یہ ہم نے خود کیا ہے اور اس کے پیچھے ایک ہندو تنظیم کا ہاتھ تھا اور وہ کون ہو سکتی ہے شیو سینا بال ٹھاکرے کی ٠٩٩١ کے Ex آرمی چیف نے بھی یہ تسلیم کیا کہ ہم پاکستان میں خفیہ کاروایاں کرتے تھے اسی طرح جرنل وی کے سنگھ سے اعتراف کیا کہ ہم نے پاکستان میں حملوں کے منصوبے بنے تھے اسی پر اتفا نہیں ان کے اپنے ہی ڈی ایف ایس کے کرنل نے مانا کہ سرحد پر سے کوئی بھی نہیں آ سکتا کیوں کہ ہم نے اسے ماڈرن طریقے سے سیو کیا ہے مگر بھارت ہے کہ بس امریکا کے گود میں بیٹھ کر پاکستان کو دہشت گرد قرار دینے پر تلا ہوا ہے۔

پچھلی حکومت نے منمو ہن سنگھ کو کراچی بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردی جو بھارت کی طرف سے کی جارہی تھی اس کے ثبوت کے طور پر شرمشیخ مصر میں ایک ملاقات میں دیکھے بھی تھے اور تب انہوں نے مانا بھی تھا آپ کیا سمھجتے ہیں کہ مہران بیس جی ایچ کیو کامرہ پر حملہ طالبان نے کیا ہے یہ ساری بھارتی کاروایاں ہیں ہمارے پانیوں پر قبضہ کون کر رہا ہے یہی امن کی آشا والے کوئی اور نہیں حالیہ پشاور دھماکوں میں بھارت ہی ملوث تھا اور آج کے تازہ ترین انٹلی جنٹس رپورٹ کے مطابق طالبان سے بھارت اور امریکا کے مدد سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی کا منصوبہ بنایا ہے اللہ ہمیں دشمن کے شر سے مخفوظ رکھے آمین۔

Pakistan

Pakistan

یہاں میں ایک بات ان لوگوں کے گوش گزر کرنا چاہتا ہوں جو سمھجتے ہیں کہ بھارت کا اور پاکستان کا کلچر ایک ہے تو وہ سن لیں یہی کافی الفاظ ہیں ان کے لئے وہ ایک ہندو ملک اور ہم ایک مسلم ملک ہیں کیوں کہ دانش کا قول جھوٹا نہیں ہوتا اور اس نے اسی قوم کے لیا کہا تھا کہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام اسی لئے ہمیں ان کو چھوڑ کر اپنے آپ میں امن پھیلانا ہو گا فرقہ واریت کو چھوڑنا ہو گا اور پاکستان بچانا ہو گا تب جا کر کے اس کا پرچم سر بلند ہو گا۔

تحریر : زین رضا ضیاء