بالاکوٹ (جیوڈیسک) بالاکوٹ 8 اکتوبر 2005 کو زلزلے سے تباہ ہونے والے بالاکوٹ کے لوگ آج بھی دربدر ہیں، حکومت کا نیا شہر تعمیر کرنے کا وعدہ 8 سال بعدبھی وفا نہ ہوسکا۔ منصوبے کی لاگت میں اضافہ کے باعث شہر بسانے کا رقبہ کم کردیا گیا۔ایک متاثرہ شہری خورشید زمان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت نے بالا کوٹ کو ریڈ زون قرار دیکر پختہ تعمیرات پہ پابندی عائد کر دی ہے تو دوسری طرف نیو بالا کوٹ سٹی کی تعمیر آٹھ سال گذرنے کے باوجود التوا کا شکار ہے ہمیں نہ وہاں پہ تعمیر کی اجازت ہے اور نہ ہی ہمیں یہاں پہ کچھ بنا کے دے رہے ہیں۔
یہ صرف خورشید زمان ہی کی کہانی نہیں ، بلکہ 8 اکتوبر 2005 کو زلزلے سے تباہ ہونے والے بالاکوٹ شہر کے ہر شخص کی کہانی ہے جو 8 سال بعد بھی شیلٹرز میں زندگی گزار رہے ہیں۔زلزلے سے شہر کا 90 فیصد انفرااسٹرکچر تباہ ہوا تھا اور 5 ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے تھے۔ حکومت نے فالٹ لائنز کی موجودگی کے باعث علاقے کو ریڈ زون قرار دیکر یہاں تعمیرات پر پابندی عائد کردی اور بکریال کے مقام پرگیارہ ہزار 436 کنال اراضی پر نیا شہر بسانے کا فیصلہ کیا۔
12 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا مگر وقت گزرتا گیا اور آج 8 سال بعد بھی شہر نہیں بسایا گیا تاخیر کے باعث منصوبہ کے لئے مختص رقم دیگر منصوبوں پر خرچ ہوگئی۔ نیو بالاکوٹ سٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق، منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لئے سات مرتبہ ماسٹر پلان تبدیل کیا گیا۔ فنڈز کی کمی کے باعث شہر کا رقبہ 11 ہزار 436 کنال سے کم ہو کر 8444 کنال تک محدود ہوگیا۔
صوبائی حکومت نئے شہر کے لئے خریدی گئی زمین مالکان سے واگذار نہیں کرا سکی جس کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد ابرار کا کہنا تھا کہ اسی پرسنٹ سے اوپر کا ایریا ابھی بھی ان کے قبضے میں ہے یہ زمین اگر ہمیں آج مل جاتی ہے تو میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ ڈیڑھ سال کے قلیل عرصے میں ہم یہ پراجیکٹ مکمل کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں ہمارا کنٹریکٹر موبالائیز ہے۔
اسکی مشینری کو زنگ لگ گیا ہے لیکن یہ لوگ یہاں سے نہیں اٹھ رہے۔حکومت نے نیو بالاکوٹ سٹی کو صرف ایک بورڈ لگا کر،سٹی آف ہوپ، کا نام تو دے دیا لیکن تاحال متاثرین کی کوئی امید پوری نہ ہو سکی۔ریڈ زون بالاکوٹ کے ہزاروں متاثرین کے لئے بکریال کے مقام پر زیر تعمیر امیدوں کا یہ شہر زلزلے کے آٹھ سال بعد بھی ایک بے تعبیر خواب ہی ہے۔