سرینگر (جیوڈیسک) کشمیری حریت رہنما یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت نے نیپال جانے سے روک کر اپنی جمہوریت پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ ایک والد کو اپنی بچی سے ملنے نہ دینا غیر فطری اور غیر اخلاقی اقدام ہے۔ چیئرمین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ یاسین ملک نے بھارت کی جانب سے نیپال جانے کی اجازت نہ دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام انسانی فطرت کیخلاف ہے۔ ایک والد کو اپنی بچی سے ملنے سے روک کر بھارت نے تنگ نظری کا ثبوت اور جمہوریت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ذرائع رپورٹ کے مطابق سرینگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی حکومت اور ذرائع نے میرے خلاف جنگ کا سماں پیدا کیا ہے۔ میری کشمیر آمد کے بعد میرا پاسپورٹ بھی ضبط کیا گیا جبکہ گزشتہ 19 ماہ سے میری معصوم بچی اور اہلیہ کو کشمیر آنے کیلئے ویزا کی فراہمی سے بھی مسلسل انکار کیا جاتا رہا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ ان کی بچی 19 ماہ کی ہو چکی ہے لیکن وہ اپنے گھر آسکی ہے اور نہ ہی اپنے گھر والوں سے مل پائی ہے۔ اسی تناظر میں میں نے فیصلہ کیا تھا۔
کہ چونکہ بھارت سے نیپال جانے کیلئے کسی پاسپورٹ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ اس لئے اپنی معصوم بچی کیساتھ وہاں جا کر ملنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ ایک معصوم بچی کا باپ ہونے کی حیثیت سے یہ میرے لئے ایک انتہائی حساس اور جذباتی معاملہ ہے اور اپنی بچی سے دور رہنا اور جبرا رکھا جانا ہر لحاظ سے انسانی اخلاقیات اور فطرت کیخلاف ہے لیکن یہ معاملہ میرے اکیلے کا مسئلہ نہیں بلکہ میری ہی طرح ہزاروں کشمیری ہر روز اسی ذہنی کشمکش اور جذباتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔