ریاض (جیوڈیسک) بیٹی کے قتل کے الزام میں سعودی عالم دین کو آٹھ برس قید اور کوڑوں کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی ایک عدالت نے اپنی پانچ سالہ بیٹی کو بدترین تشدد کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتارنے کا جرم ثابت ہونے پر ایک مذہبی شخصیت فیحان الغامدی کو آٹھ سال قید جبکہ آٹھ سو کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔ بچی کی ماں کے وکیل ترکی الرشید نے بتایا کہ مدعی نے ہرجانے کے طور پر ایک کروڑ ریال کا مطالبہ کیا تھا۔
الرشید کے مطابق اس جرم میں غامدی کی مدد کرنے والی اس کی دوسری بیوی کو عدالت نے دس مہینے قید اور 150 کوڑوں کی سزا سنائی۔ وکیل نے بتایا کہ غامدی پر اپنی پانچ سالہ بیٹی کے قتل کا مجرم ثابت ہو گیا ہے۔ خیال رہے کہ شدید زخمی لمی کو 25 دسمبر، 2011 میں ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے بتایا کہ بچی کی کھوپڑی، پسلیاں اور بائیاں ہاتھ ٹوٹ گیا تھا۔ اس کے علاوہ بچی کے جسم پر زخموں اور جلنے کے نشانات بھی تھے۔ وہ کئی مہینے ہسپتال میں علاج کے بعد انتقال کر گئی تھی۔ عالمی سطح پر شدید عوامی ردعمل کا باعث بننے والے اس مقدمے میں عدالت نے فیحان الغامدی کو اپنی سابقہ بیوی اور بچی کی ماں کو بطور خون بہا دس لاکھ ریال ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔