ملک ریاض اور حافظ سعید کا جذبہ

Balochistan Quake

Balochistan Quake

آواران بلوچستان کا وہ علاقہ ہے جہاں ہر طرف غربت تھی۔ مکین کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے تھے، پتھروں اور مٹی کے گارے سے بنائے گئے کچے مکان آواران و گردو نواح کے باسیوں کا ٹھکانہ تھا۔ پینے کے لئے پانی کی شدید قلت تھی۔ دور دراز مقامات پربنائے گئے کنووں اور نلکوں سے خواتین پانی بھر کر لاتیں۔ ہر طرف مشکلات ہی مشکلات تھیں وہیں چوبیس ستمبر کو شام زمین لرزنے لگی، سات اعشاریہ سات شدت کے زلزلے سے آواران کے باسیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا۔ کچے مکانات جہاں زمین بوس ہو گئے وہیں پانی کے لئے استعمال ہونے والے کنویں اور نلکے بھی ختم ہو گئے۔ہولناک زلزلے سے آٹھ سو کے قریب لوگ جاں بحق ہوئے جن میں مدارس و مساجد کے طلباء و طالبات بھی شامل تھے۔ اگرچہ آوران سنگلاخ پہاڑی سلسلوں میں گھرا ہوا ضلع ہے مگر یہاں آبادی خاصی کم ہے اور بیشتر میدانی علاقوں میں لوگ مٹی کے بنے ہوئے چھوٹے اور کچے مکانات میں رہتے ہیں۔ اسی باعث زیادہ تباہی نہیں آئی۔

بنیادی طور پر اس علاقے کی چھ یونین کونسلز میں زلزلے نے شدید تباھی مچائی، جن میں آوران کے علاوہ مشکے، گشکور، تیرتیج، پروار، اور نوکجو شامل ہیں۔ محتاط اندازوں کے مطابق لگ بھگ 29 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے اس علاقے میں سوا لاکھ کے قریب آبادی رہتی ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر طاہر بزنجو کہتے ہیں کہ ضلع آواران اور مشکے میں زلزلے سے 35 ہزار گھر مکمل طور پر ملیا میٹ ہو چکے ہیں۔ عید الاضحی کی آمد آمد ہے، زلزلے سے متاثرہ بلوچستان کے بے گھر افراد کو خوشیوں میں شریک کرنے کا وقت ہے جن کے سروں پر اس وقت آسمان کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں۔ جماعةالدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا ہے اس سے قبل بحریہ ٹائون کے ملک ریاض بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر حکومت سیکورٹی دے تو متاثرہ علاقوں میں گھر تعمیر کر سکتے ہیں۔

Malik Riaz Hussain

Malik Riaz Hussain

ملک ریاض حسین کے دل میں فلاحی کاموں کا جذبہ ہے انہوں نے اس سے قبل جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرین کیلئے بھی نئے مکان تعمیر کئے تھے۔ لاہور، راولپنڈی و دیگر بڑے شہروں میں بحریہ دستر خوان کے ذریعے مزدور اور غریب عوام کو کھانا کھلاتے ہیں۔ حکومت کو زلزلہ متاثرین کی بحالی کی پیشکش کو فوراً قبول کر کے انہیں سکیورٹی مہیا کرنی چاہئے تاکہ وہ زلزلہ متاثرین کے مکانوں کی تعمیر کر کے انہیں دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے قابل بنا سکیں۔ دوسری جانب ہر آزمائش و آفت میں سب سے پہلے مددو ریلف کے لئے پہنچنے والے ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے متاثرین کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنے کے لئے قربانیاں کرنے کا انتظام کیا ہے۔ حافظ محمد سعید اور انکے رفاہی ادارے کے سربراہ حافظ عبدالروف نے اس بات کا اعلان کیا کہ ہزاروں رضاکاروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں کے ہر گھر میں قربانی کا گوشت پہنچانے کی کوشش کی جائے گی، زلزلہ زدہ ہر شہر اور گائوں میں متاثرین کو گھر تعمیر کر کے دے گی۔ متاثرہ خاندانوں کو ماہانہ بنیادوں پر خشک راشن فراہم کیا جائے گا۔ بلوچستان کے ہر ضلع و تحصیل میں فری ایمبولینس سروس شروع کی جائے گی۔

میڈیکل کیمپوں کو عارضی ہسپتالوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ جماعة الدعوة عید کے موقع پر ہزاروں خاندانوں کے لئے عید گفٹ پیکٹ بھیج چکی ہے جن میں بچوں کے لئے کھلونوں سمیت دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔ جماعة الدعوة کے زلزلہ متاثرہ بھائیوں کے لئے یہ اقدام یقنیا خوش آئند ہیں دیگر رفاہی جماعتوں کو بھی جماعة الدعوة اور ملک ریاض کے جذبوں کو سامنے رکھتے ہوئے میدان عمل میں نکلنا چاہئے۔ زلزلے کے بعد پاک فوج نے بھی بلوچستان میں امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔ شرپسندوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے جوانوں نے قربانیاں بھی دیں مگر ان کے جذبہ خدمت خلق میں کمی نہیں آئی، وطن عزیز میں سیلاب آئے یا زلزلہ، کوئی بھی آزمائش ہو یا آفت، پاک فوج کے جوان ہمیشہ ایک طرف مجبور و بے کس لوگوں کی مد کرتے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف سرھدوں کا دفاع بھی۔

فوج نے متاثرین کی مدد کے لئے لاہور، کراچی، راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں امدادی کیمپ لگائے جہاں شہریوں کی طرف سے امدادی سامان جمع کروانے کا سلسلہ جاری ہے اور فوج کے باہمت نوجوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر آواران، مشکے سمیت دیگر علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے 24 ستمبر سے اب تک فی خاندان کے لیے کھانے پینے پر مشتمل راشن پیکٹ، کمبل، خیمے، چٹائیاں، بستر، کپڑے، برتن، جان بچانے والی ادویات، ابتدائی طبی امداد کے کٹ، قالین ، بسکٹ، مچھر دانیاں، پانی کی بڑی بوتلیں اور متفرق اشیاء پر مشتمل مجموعی طور پر 575 ٹرک آواران، کیچ، مشکے، واشک، اور ڈنڈار میں زلزلہ متاثرین کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے دہشت گردوں کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کے باوجود بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے کہاہے کہ امدادی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں اور صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔

Pak Army

Pak Army

اس سلسلے میں پاک فوج نے ایک مضبوط میکنزم قائم کیا ہے جس کے تحت قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ تمام سرکاری ادارے فوج اور فرنٹیئر کانسٹبلری بلوچستان کے تعاون سے ہر متاثرہ شخص اور خاندان تک پہنچنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ کراچی امدادی سامان کی ترسیل کے حوالے سے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے کراچی سے سامان زمینی اور فضائی راستے کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں منتقل کیا جاتا ہے سامان کی آگے منتقلی کیلئے ملار، آواران، منگولی اور مشکئے میں چار اڈے پاک فوج نے قائم کیے ہیں امدادی سامان کی تیزی سے سپلائی کیلئے دو سی ون 30 طیارے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ پاک فوج کی طرف سے اب تک 36 ہزار 843 خیمے اور 3 ہزار 308 ٹن راشن زلزلے سے متاثرہ 62 ہزار 429 خاندانوں میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔

زلزلہ متاثرہ علاقوں آواران و دیگر میں اتنا نقصان ہوا ہے کہ اکیلے پاک فوج، ملک ریاض، جماعة الدعوة یا پنجاب حکومت نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتی۔ متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان کی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں۔ ایک طرف متاثرین کے کھانے پینے کا مسئلہ ہے تو دوسری جانب انکی رہائش کا مسئلہ بھی ہے۔ اسکے علاوہ پانی کی قلت اور مناسب خوارک نہ ملنے کی وجہ سے بیماریوں میں اضافہ بھی قابل تشویش ہے۔ وفاقی حکومت، تمام صوبائی حکومتوں اور امدادی اداروں کو زلزلہ متاثرین کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ بلوچ بھائیوں کی مدد اور خدمت کرنے میں ہم سے بہت کوتاہی ہوئی ہے۔ اس حوالہ سے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔

تحریر : ممتاز اعوان
03215473472