واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا اور افغانستان کے درمیان سیکیورٹی معاہدہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔ اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ امریکا نے افغانستان میں فوجی آپریشن اور یکطرفہ چھاپا مار کارروائیوں کے اختیارت مانگے ہیں۔ جبکہ امریکا نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ کسی بھی کارروائی کے بعد افغان عدالتی کارروائی سے بھی استثنی ملنا چاہیے۔ تاہم افغانستان کی جانب سے امریکی مطالبات مسترد کر دیئے گئے ہیں۔ اور کہا ہے کہ بیرون ملک سے ہونیوالی دہشت گرد کارروائیاں جارحیت قرار دی جائیں۔
ادھر افغان طالبان رہ نما ملا محمد عمر نے افغان امریکاسیکیورٹی معاہدہ مسترد کر دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ معاہدہ کے امریکا اور اس کیا اتحادیوں کیلیے خطرناک نتائج سا منے آئیں گے، اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں افغانستان کے سابق سربراہ اور طالبان کے قائد ملاعمر نے کہا کہ جعلی لویہ جرگہ کے ذریعے معاہدے کی توثیق کی سازش کی جا رہی ہے۔