اپنے والدہ گرامی ڈاکٹر راجہ اللہ دتہ خاں مرحوم و غفور کی 46 ویں برس کے موقعہ پر تا ثرات

میرے والد صاحب 20 اکتوبر 1967 جمتہ المبارک کے دن چند سال کی علالت کے بعد اس دار فانی سے رحلت فرما گئے اُن کی 46 ویں برسی قریب آ رھی ھے آج بیھٹے بیھٹے سوچ آئی کہ آج میں اپنے والدہ مرحوم کی ذندگی پر چند حروف لکھوں میرے والد صاحب ڈنگہ ضلع گجرات کے گکھڑ راجپوت گھر میں پیدا ھوئے دادا جان علاقے کے زمیندار تھے اور ذریعہ معاش کھتی باڑی ھی تھا والد صاحب نے رایل میڈیکل کالج کلکتہ سے میڈیکل ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کیا اور 1937 میں ایران سے چیف میڈیکل افیسر کے عھدے سے ریٹائر ھو کر اپنے آبائی شھر ڈنگہ گجرات میں میڈیکل پریکٹس شروع کر دی اور بلدیاتی سیاست میں منسلک ھوئے اُنھوں نے اپنے ڈاکٹری کے پیشے کو ھمیشہ خدمت خلق کا ذریعہ بنایا۔

عرصہ دراز سے بلدیہ ڈنگہ کے چیرمین اور وائس چئرمین کے عھدوں پر منتخب ھو تے رھے اُنھوں نے ذندگی کی شام سے پھلے بے شمار رفاھی کام کیے ترک وطن کر کے آنے والے مھاجرین کے سیلاب ناگھاں کی آباد کاری اور ھزاروں مھاجرین کی خوردونوش کا انتظام کیا۔ ڈنگہ میں ایک بھت بڑی جانعہ مسجد عید گاہ کی بنیاد اور اس کے پھلے بطور مینجر خدمات قابل ستائش ھیں اُنھوں نے غریب نادرا افراد کی ضرورتوں کا ھمیشہ خیال رکھا بے شمار ضرورت مندوں کو گھر بنانے کے اراضی ریں مفلوک الحال لوگوں کا مفت علاج بھی کیا اور مالی معاونت بھی کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بے پناہ عقیدت اور خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے گھری موودت رکھتے تھے۔

انکساری اُن کی طبیعت کا خاصا تھی وہ ایک فقیرانہ مزاج رکھنے والے افراد کی عزت و تکریم کرتے تھے اُنھوں نے ساری ذندگی انسانیت سے پیار کیا وہ ھر وقت خدمت خلق کے جذبے سے سر شار رھتے تھے وہ بنیادی طور پر اچھے انسان تھے اور خوف خدا رکھتے تھے 20 اکتوبر 1967 کو جب اُن کا انتقال ھوا تو میں چھٹی جماعت کا طالب علم تھا میں نے اُن دنوں قرآن پاک کا ناظرہ ختم کرنے کے بعد 30 ویں سپارے کی آخری سورتیں اور سورہ یسین سورہ ملک حفظ کی تھی اُن کے آخری وقت میں اور میرے خاندان کے دوسرے افراد سورہ یاسین کی تلاوت کر رھے تھے کہ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے وقت اُن کی روح پرواز کر گئی۔

ھمارے شھر میں سوگ کا عجب سماں تھا اُن کے سوگ میں اُن کے اپنے نام کے راجہ بازار کی دوکانیں بند کر دی گیئں والد صاحب کے پیش رو چئرمین چوھدری محمد اسلم نے ڈنگہ کے تمام سکول بند کرا کے لوکل چھٹی کا اعلان کر دیا۔ جنازے کے وقت ھر آنکھ اشک بار تھی اور دل سوگوار۔ والد صاحب کو ھم سے رخصت ھوئے 46 سال کا عرصہ گزر گیا وہ آج ھم میں نھیں ہیں اُن کی یادوں کی مھک ھر لمحہ اُن کی موجودگی کا احساس دلاتی ھے۔ اللہ تعالی اُن کے کارھائے حسنہ کو قبول فرمائے۔