واشنگٹن (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق ایک شائع ہونے والی رپورٹ کو نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابقہ ملازم اور کئی اہم راز افشا کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن کی فراہم کردہ دستاویزات سے تیار کیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ سنوڈن اِن دنوں روس میں سیاسی پناہ لئے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کے دو خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی (NSA) اور سنٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) گہرے تعاون کے ساتھ ڈرون حملوں کو ترتیب دیتی ہیں۔ ان حملوں کے لئے یہ ادارے الیکٹرانک آلات کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ بسا اوقات مشتبہ دہشتگردوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے انتہائی حساس الیکٹرانک آلات کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ اسی نیٹ ورک کے ذریعے قبائلی علاقوں میں روپوش اور سرگرم عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا سراغ ان کی موبائل ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو سے لگایا جاتا رہا ہے۔
رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سائبر جاسوسی کے شعبے نے القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما حسان غول کو کامیابی سے ڈھونڈ کر 100 فیصد درست معلومات دوسری ایجنسی سی آئی اے کو فراہم کی تھیں۔ انہی شواہد کی بنیاد پر سی آئی نے اے نے ایک ڈرون حملے میں یمنی نژاد عسکریت پسند حسن غول کو ہلاک کیا تھا۔ غول کو پاکستانی قبائلی پٹی میں پہلی اکتوبر 2012 کو ٹارگٹ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔
غول کی ہلاکت کو امریکہ نے کبھی تسلیم نہیں کیا تھا۔ اب سنوڈن کی فراہم کردہ دستاویزات سے اس کی ہلاکت کے واقعے سے پردہ اٹھا ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کی عام کردہ دستاویزات کے مطابق یمنی عسکریت پسند حسان غول کو ہلاک کرنے والے آپریشن میں اس کی بیوی کی وہ ای میل اہم ثابت ہوئی تھی جو کسی طرح نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے انٹرنیٹ پر ڈھونڈ لی تھی۔
نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے جاسوسی و نگرانی کے لیے قائم ڈریگ نیٹ کے ذریعے غول کی بیوی کی ای میل کا سراغ لگایا گیا تھا۔