زلزلہ متاثرین بڑی عید پر بھی بے بسی و لاچاری کی تصویر بنے رہے۔ بھوک افلاس کا شکار مصیبت زدہ لوگ عید کھلے آسمان تلے اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہا کر گزار رہے ہیں۔ امدادی ٹیموں کو شدت پسندوں کی جانب مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بلوچستان میں قیامت خیز زلزلے کوتیئس دن گزر گئے۔
گزشتہ سال اپنے گھروں میں سنت ابراہیمی اداکرنے والے آج کھلے آسمان تلے بے بسی و لاچارگی کی تصوریز بنے ہوئے ہیں۔ زلزلے سے بپا ہونے ولی قیامت صغری نے متاثرین کے چہروں سے خوشی اور ہونٹوں سے مسکراہٹ چھین لی۔ ملبے کے ڈھیراور بکھرے سامان کو اکٹھا کرنے والے ہزاروں متاثرین کیلئے عید کی ساری خوشیاں پھیکی پڑ گئیں ہیں۔
عید قرباں سے قبل اپنے پیاروں اور گھروں کی قربانی دینے والوں کو نہ کسی قربانی کا پتہ ہے۔اور نہ ہی نئے کپڑوں کا خیال کسی کی آنکھ پیاروں کی یاد میں غمزدہ تو کوئی مستقبل میں سرپر چھت کیلئے فکر مند ہے۔ پاک فوج اور ایف سی نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کا عمل عید پربھی جاری رکھا۔
قدرتی آفت کا شکار متاثرین کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کےلئے پاک فوج اور ایف سی نے مٹھائی، تحائف، گوشت اور پانچ ہزار ایک سو اسی ٹن راشن تقسیم کیا۔ تاہم آواران اور مشکے میں امدادی ٹیموں کو شدت پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ شدت پسندوں نےامدادی ٹیموں پر فائرنگ کی۔ عسکری حکام کے مطابق عید کے روز بھی فائرنگ کے تین واقعات رو نما ہوئے تھے جن میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔