اسلام آباد (جیوڈیسک) ایل پی جی کوٹہ کے خلاف خواجہ آصف نے 3 سال پہلے درخواست دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جامشورو جوائنٹ ونچر کے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا اس میں شفافیت نظر نہیں آتی۔ کئی معاہدوں میں قواعد سے صرف نظر کیا گیا۔
ریکوڈک کان کنی معاہدے کی مثال بھی پیش کی جا سکتی ہے۔ نجی کمپنی کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ خواجہ آصف خود بزنس مین ہیں۔ ایک بزنس ٹائیکون سے ان کے خاندانی مراسم ہیں۔
ایک اور کمپنی کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ درخواست گزار خواجہ آصف کے اپنے ہاتھ صاف نہیں۔ سپریم کورٹ اس طرح کے معاملات میں بدعنوانی کا فیصلہ صادر نہیں کر سکتی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ پلانٹ چلے گا۔ اس سے مارکیٹنگ کمپنیوں کو فائدہ ہی فائدہ ہے۔
عرفان قادر نے کہا کہ درخواست گزار نے ہم پر بدعنوانی کا الزام لگایا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کمپنیوں کے نام کہیں نہیں۔ آپ چاہتے ہیں تو نام ڈال دیتے ہیں۔ عدالت ایل پی جی ٹھیکہ بند کرنے کا حکم نہیں دے رہی۔ معاملے میں شفافیت کو دیکھ رہے ہیں۔ سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔