لاہور (جیوڈیسک) حکومت نے بجلی کی قیمت میں 30 سے 70 فیصد تک اضافہ تو کیا ہی ہے۔ قیمت بڑھنے کے ساتھ بجلی پر عائد ٹیکسوں کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔ عام طور پر صارفین اپنے ماہانہ بل پر غور نہیں کرتے۔
اگر 600 یونٹ کے گھریلو بل کو غور سے دیکھیں تو اس میں 35 روپے پی ٹی وی فیس، 10 پیسے فی یونٹ زیر تعمیر نیلم، جہلم بجلی گھر سرچارج، ایک روپے 70 پیسے سیلز ٹیکس اور ڈیڑھ فیصد کی شرح سے 15 پیسے فی یونٹ صوبائی الیکٹرسٹی ڈیوٹی بھی شامل ہے۔ یوں مجموعی بل میں پی ٹی وی فیس کیعلاوہ 1 روپے 95 پیسے فی یونٹ ٹیکس وصول کئے گئے ہیں۔
لیسکو کے بلوں کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 17 فیصد لاگو سیلز ٹیکس سے ہٹ کر تقریبا بل پر صفر اعشاریہ دو پانچ فیصد ٹیکس اسی مد میں “بھتے ” کے طور پر وصول کیا جا رہا ہے۔
زیر نظر بل میں عائد سیلز ٹیکس کے علاوہ 4 سو 98 روپے غیر قانونی طور پر شامل ہیں۔ 170 یونٹ کے دوسرے بل میں بھی 3 روپے 49 پیسے غیر قانونی شامل ہیں۔ پیپکو کے مجموعی صارفین کی تعداد ایک کروڑ اسی لاکھ سے زائد ہے۔ ان سے ہر ماہ غیر قانونی طور پر وصول کی جا رہی رقوم کا اندازہ کروڑوں روپے میں ہے۔
سوال یہ ہے کہ کراچی میں تو رینجرز کو بھتہ خوروں کو پکڑنے پر لگا دیا گیا لیکن بجلی کے بلوں کے ساتھ یہ سرکاری بھتہ وصولی کون روکے گا۔