ارسطو کے بقول انسان ایک معاشرتی حیوان ہے اور انسان کو زندگی بسر کرنے کیلئے دوسرے انسانوں سے تعلقات قائم کرنے پڑتے ہیں۔ یہ تعلقات اچھے اور برے دونوں قسموں کے ہو سکتے ہیں۔ انسانوں کے آپسی تعلقات سے محلے قائم ہوئے محلوں نے ملکر قصبے اور قصبوں کے اشتراک سے شہر اور شہروں سے ضلع قائم ہوئے ضلعوں سے ڈویژن اور پھر صوبے اور ملک تشکیل پائے۔ ممالک براعظم اور براعظموں کے اشتراک سے دنیا کے آپسی تعلقات کا قیام عمل میں آیا۔ جس طرح انسانوں کے درمیان امن اور دشمنی کے تعلقات قائم ہوتے ہیں اسی طرح ریاستوں کے درمیان بھی بھائی چارے اور جنگ کا ماحول ہوتا ہے۔
قارئین جس طرح ہم انسانوں نے اپنے محلے یا علاقہ کی تعمیر۔۔ترقی۔۔مسائل کے حل کیلئے کمیٹی یا یونین تشکیل دیتے ہیں جو ہمارے مسائل کے حل کیلئے دن رات کام کرتے ہیں۔ اسی طرح دوسری جنگ عظیم کے دوران ہونے والی تباہی و بربادی کو دیکھتے ہوئے 14 اگست 1941 کو امریکہ صدر روز ویلٹ اور برطانیہ کے وزیراعظم سرونسٹن چرچل کے مابین برطانیوی جنگی جہاز پرنس آف ویلز اور امریکی جہاز اگستاسیں (بلیو فائونڈ لینڈ، کینڈا) میں ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں آٹھ نکات پر اتفاق ہوا۔
اسی ملاقات کے نتیجہ میں یکم جنوری 1942 کو 26 ممالک نے مشترکہ طور پر ایٹلانٹا منشور کو تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی منظوری دی۔ پھر 30 اکتوبر 1943 کو ماسکو کانفرنس میں قیام امن کی خاطر ایک عالمی ادارے کے قیام پر رضا مندی کا اظہار کیا گیا۔ پھر 28 نومبر تا یکم دسمبر 1943 میں ایران کے دارالحکومت تہران میں تہران کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس کانفرنس میں امریکہ کے صدر روز ویلٹ، برطانیہ کے وزیراعظم سرونسٹن چرچل کے علاوہ سویت یونین کے وزیراعظم مارشل سٹائن نے بھی شمولیت کی، اس کانفرنس میں تینوں سربراہوں نے اتفاق کیا کہ ہماری اقوام جنگ وامن دونوں حالات میں باہم ملکر کام کریں گی۔ 21 اگست 1944 کو واشنگٹن ڈی۔سی میں ڈمبارٹن اوکس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔جس میں امریکہ، برطانیہ، چین اور سویت یونین کے سربراہوں نے ایک عالمی ادارے کے قیام کیلئے ابتدائی تجاویز کا خاکہ پیش کیا۔ 4 تا 11 فروری 1945 میں یالٹا کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں امریکہ، برطانیہ اور سویت یونین کے سربراہوں نے اتفاق کیا کہ دوسری عالمی جنگ عظیم کے خاتمہ کیلئے حکمت عملی بنائی جائے اور جرمنی کو شکست دیکر اس کو تقسیم کر دیا جائے۔
Francisco Conference
آخر کار اپریل 1945 میں سان فرانسکو کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں 50 ریاستوں نے شرکت کی اور اقوام متحدہ کے منشور کے مسودہ کو حتمی منظوری دی اور 26 جون 1945 کو مسودہ پر دستخط کرکے منظور کرل یا گیا اور 24 اکتوبر 1945 کو باقاعدہ طور پر اقوام متحدہ کی داغ بیل ڈالی گی۔ اور 24 اکتوبر کو ہی ہرسال یوم اقوام متحدہ منایا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کو کاغذات کی دنیا سے حقیقت کی دنیا میں منتقل کرنے کیلئے 1952 میں نیویارک میں اس کا دفترمکمل کیا گیا اور اکتوبر 1952 میں یہاں پہلا جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔ سیکرٹریٹ کی عمارت کیلئے 14 دسمبر 1946 کو امریکہ کے ایک کروڑ پتی اور مشہور صنعتکار جان ڈی راک فیلر نے جزیرہ مین ہٹن پر 18 ایکڑ اراضی بطورعطیہ خرید کر دی، جس کی مالیت اس وقت 35 لاکھ ڈالر تھی۔ وہاں 39 منزلہ عمارت تعمیر ہوئی جس میں آٹھ ہزار افراد کام کرنے کی گنجائش ہے۔ اسے دریا مشرق پر شیشے کے گھر کا نام بھی دیا جاتا ہے، جہاں پوری دنیا کے عالمی معاملات چھن کر سامنے آجاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں عربی۔۔چینی۔۔انگریزی۔۔فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی شامل ہیں، اقوام متحدہ کے پرچم کا رنگ ہلکا نیلا ہے اس کے وسط میں دو زیتونی شاخوں کے درمیان سفید رنگ میں دنیا کا نقشہ بنا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ابتدائی ممبران کی تعداد 51 ہے جنہوں نے اس کے مسودہ کی منظوری دی تھی، مگر اب دنیا کے تمام آزاد اور خود مختار ممالک اقوام متحدہ کے رکن ہے۔ اگر کوئی بھی نئی ریاست وجود میں آتی ہے تو وہ ممبر شیپ کیلئے درخواست دیتی ہے اور جنرل اسمبلی کی دو تہائی اکثریت کی منظوری سے رکنیت مل جاتی ہے۔رکنیت ملنے کے بعد کوئی ممبر استعفیٰ نہیں دے سکتا۔ جبکہ آئین کی خلاف ورزی پر جنرل اسمبلی عارضی طور پر رکنیت معطل کر سکتی ہے اور دوبارہ بحال بھی کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے معاملات چلانے کیلئے پانچ ادارے ( جنرل اسمبلی، سیکیورٹی کونسل، معاشی و معاشرتی کونسل، تولیتی کونسل، عالمی عدالت انصاف اور سیکرٹریٹ) بھی قائم کیے گے ہیں۔
General Assembly
1:جنرل اسمبلی:اقوام متحدہ کی پارلیمنٹ کا درجہ جنرل اسمبلی کو حاصل ہے اور تمام رکن ممالک اس کے ممبر ہوتے ہیں۔ تمام ممبر ممالک پانچ نمائندے جنرل اسمبلی میں بھیج سکتے ہیں، جو اپنے ممالک کی حکومتوں کی پالیسی اور حکمت عملی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فرائض ادا کرتے ہیں۔ مگر ہر ملک کا جنرل اسمبلی میں صرف اور صرف ایک ووٹ کا حق حاصل ہوتا ہے۔ جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ستمبر کی تیسری منگل سے شروع ہو کر دسمبر کے وسط تک جاری رہتا ہے۔ جنرل اسمبلی اپنا ایک صدر اور 21 نائب صدر بھی منتخب کرتی ہے۔ جو معاملات کو چلانے میں مدد کرتے ہیں، اکثر چھوٹے ممالک کو نمائندگی کا موقع دیا جاتا ہے۔ جنرل اسمبلی ہی اقوام متحدہ کے اداروں کی رپورٹس وصول اور ان پر تبادلہ خیال بھی کرتی ہے۔ جنرل اسمبلی میں ہی اقوام متحدہ کا سالانہ بجٹ پیش اور منظور کیا جاتا ہے۔ نیز سلامتی کونسل کے غیر مستقل ممبر، اقتصادی کونسل اور تولیتی کونسل کے ممبران کا انتخاب، عالمی عدالت انصاف کے ججوں کے انتخاب میں سلامتی کونسل کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
2:سلامتی کونسل: اقوام متحدہ کا دوسرا اہم ادارہ سلامتی کونسل ہے، اسے اقوام متحدہ کی عاملہ بھی کہا جاسکتا ہے، آغاز میں اس کے ارکان کی تعداد 11 تھی جن میں 5 مستقل ممبران (چین، امریکہ، برطانیہ، روس اور فرانس) اور 6 غیر مستقل ممبران شامل تھے مگر 1965 میں ایک ترمیم کے ذریعے غیر مستقل ممبران کی تعداد 10 کر دی گئی، اس طرح ٹوٹل ممبران کی تعداد 15ہوگئی، غیر مستقل ارکان کا انتخاب 2 سال کیلئے ہوتا ہے۔ عام طور پر سلامتی کونسل کا اجلاس 15 دنوں کے بعد ہوتا ہے، اور کونسل ہر ماہ اپنانیا صدر منتخب کرتی ہے۔ ہر رکن کا ایک ووٹ کا حق حاصل ہوتا ہے اور کسی بھی فیصلے کیلئے 09 ووٹ درکا ر ہوتے ہیں، جن میں مستقل ارکان کے 5ووٹ لازمی شامل ہوتے ہیں۔ سلامتی کونسل کا اصل مقصد عالمی امن کا قیام ہوتا ہے، سلامتی کونسل ہی کسی نئی ریاست کی ممبر شیپ کیلئے سفارش کرسکتی ہے۔
3:معاشی و معاشرتی کونسل : اقوام متحدہ اور اس کے ماتحت ایجنسیوں کے اقتصادی و سماجی تعلقات قائم کرنے کیلئے معاشی و معاشرتی کونسل قائم کی گئی ہے۔ چارٹر کی دفعہ 55 کے مطابق اس کونسل پر لازم ہے کہ ایسے حالات پیدا کرئے جن سے اجتماعی فلاح و بہبود اور استحکام کو فروغ ملے۔ اقوام عالم کے مابین مساوات اور حق خودارادیت کے اصول پر جذبہ یگانگت اور دوستانہ تعلقات قائم ہوں۔ اس کونسل کے 54 ارکان ہے، جن میں سے 18 ارکان کاانتخاب جنرل اسمبلی ہر سال 3 سال کیلئے کرتی ہے۔ عام طور پر کونس کا اجلاس سال میں 3 دفعہ بلایا جاتا ہے۔ کونسل خود اپنے صدر کا انتخاب کرتی ہے۔ کونسل کا فرض ہے کہ وہ اقوام عالم کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے اقدامات کرئے۔ بے روزگاری کے انسداد کیلئے اقدامات کرئے۔ اقوام عالم کے مابین ثقافتی اور تعلیمی میدان اشتراک و تعاون پیدا کرئے۔
4:تولیتی کونسل : تولیتی کونسل دراصل انجمن اقوام کے انتدابی نظام کی جانشین ہے۔ یعنی کونسل کا کام ان ممالک کا انتظام چلانا ہے جن کو ابھی خود مختاری نہیں ملی۔
5:بین الاقوامی عدالت انصاف: عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کا سب سے بڑا عدالتی ادارہ ہے، اس کا صدر دفتر ہیگ (نیدرلینڈز) میں ہے۔ عدالت کے ججوں کی تعداد 15 ہے۔ جن کا انتخاب جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل الگ الگ حثییت سے کرتی ہے۔ ججوں کا انتخاب ان کی قومیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ قابلیت اور استعدارکار کی بنا پر ہوتا ہے لیکن کسی بھی ملک سے 2 یا اس سے زیادہ جج منتخب نہیں کیے جاتے۔ جج کا انتخاب 9 سال کیلئے ہوتا ہے اور ہر 3 سال بعد ایک تہائی جج ریٹائر ہو جاتے ہیں۔