کسی محب وطن پاکستانی کو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے مگر بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں اپنی فوج کے ذریعے تسلط قائم کر رکھا ہے۔ کشمیری عوام کی جہاں آزادی کو بھارت نے صلب کیا ہے تو وہیں کشمیریوں کی عصمتیں محفوظ نہیں، انکی جانیں محفوظ نہیں۔ کشمیر میں انسانیت سوز بھارتی مظالم پوری عالمی برادری کی نظر میں ہیں اور ایمینسٹی انٹر نیشنل کی چشم کشا روپورٹیں منظر عام پر آتی رہتی ہیں جن کے مطابق کشمیر میں ساڑھے سات لاکھ بھارتی قابض فوج ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار چکی ہے، ہزاروں کشمیری بھارتی فوج کے بدنام زمانہ انٹیروگیشن سینٹروں اور عقوبت خانوں میں بدترین ظلم و ستم اور جسمانی ٹارچر کا شکار ہیں۔
مساجد کی بے حرمتی اور قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعات معمول بن گیا ہے۔ بھارت نے کشمیری مسلمانوں کو آزادی کے مطالبے سے روکنے کیلئے ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے مگر عالمی برادری اور خصوصاً پاکستانی حکمرانوں کا کشمیریوں کے ساتھ رویہ انتہائی مایوس کن اور شرمناک رہا ہے۔ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس کے لیے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں۔ بھارت زبردستی کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا۔ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور وہ بھارت سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ وزیر اعظم پاکستان امریکہ کے دورے پر ہیں انہوں نے امریکہ سے کشمیر کے مسئلہ پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بات ہے جس پر بھارت ہمیشہ کی طرح سیخ پا ہو گیا۔ بھارتی وزیر خارجہ نے بیان دے ڈالا کہ کشمیر کے معاملے پر کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو قبول نہیں کرینگے، شملہ معاہد ے کے تحت مسئلہ کشمیر دو طرفہ تنازع ہے، انکا کہنا تھا کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے جس پر کسی کو بھی سوال نہیں اٹھانا چاہئے۔
Kashmir Strike
مسئلہ کشمیر پر بات چیت وقت کا زیاں ہوگا چاہئے وہ کتنی بھی اہم شخصیت کرے۔بھارتی وزیر خارجہ کے اس بیان کو بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اٹوٹ انگ کی رٹ لگانے سے ہمالیہ جتنے بڑے حقائق کو تبدیل کرنا ممکن ہے اور نہ اسطرح سے جبری فوجی قبضے کو جائز ٹھہرایا جا سکتا ہے، انہوں نے 27 اکتوبر کو کشمیر میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس دن سلمان خورشید کو پیغام دیا جائے گا کہ کشمیر بھارت کی جاگیر نہیں ہے اور کشمیری عوام بھارتی قبضے کے خاتمے تک ہر صورت میں اور ہر قیمت پر اپنی جدوجہد کو جاری و ساری رکھیں گے۔
بھارت 27 اکتوبر 1947ء کو جموں کشمیر پر جبری طور قابض ہوا ہے اور اس قبضے کا کوئی آئینی، جمہوری یا اخلاقی جواز نہیں ہے، کشمیری عوام پچھلے 66 سال سے اس جبری قبضے کے خلاف برسرِ جدوجہد ہیں اور انہوں نے کبھی ایک لمحے کے لئے بھی اس کو دل سے قبول نہیں کیا ہے۔ بھارتی مظالم کے بعد صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کشمیری اکثر جس جماعت کا پرچم لہراتے ہیں اور پاکستان سے محبت کا ثبوت دیتے ہیں اس جماعت کے سربراہ حافظ محمد سعید بھی بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر خاموش نہ رہ سکے۔ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ انڈیا نے اپنی آٹھ لاکھ فوج زبردستی کشمیر پر مسلط کر رکھی ہے۔ بھارت سرکار نے اٹوٹ انگ کی رٹ نہ چھوڑی تو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نتیجہ میں اسکا انگ انگ ٹوٹ جائے گا۔
مسئلہ کشمیر پر کسی قسم کی بات چیت کو بھارتی وزیر خارجہ کی طرف سے وقت کا ضیاع قرار دینے سے ایک بار پھریہ بات واضح ہو گئی ہے کہ انڈیا کشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کرنے کے لئے کسی صورت تیار نہیں ہے ۔حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو خود ہی اقوام متحدہ میں لے کر گیا اور کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اورمتنازعہ کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کا شور مچا رکھا ہے۔ اس طرح کی بیان بازی کر کے بھارت سرکار دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پوری قوت سے جاری ہے اور ان شاء اللہ جاری رہے گی۔
بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر مقبوضہ کشمیر پر زیادہ دیر تک اپنا غاصبانہ فوجی قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ دنیا یہ بات اچھی طرح سمجھ چکی ہے کہ کشمیر پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اسلئے اب انڈیا کو چاہئے کہ اٹوٹ انگ کی رٹ چھوڑ کر کشمیر سے اپنی آٹھ لاکھ فوج نکال لے اور کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ بند کرنا چاہئے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اٹھارہ کروڑ عوام ایک ہی موقف پر متحد ہیں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ اسی خاطر کشمیری پاکستان کی سب سے پہلی دفاعی لائن کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور آج بھی سری نگر میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں پاکستان زندہ باد کے نعرے گونجتے ہیں اور پاکستان کا پرچم لہرایا جاتاہے۔ بے پناہ قربانیاں پیش کرنے کے بعد بھی ان کے عزم و حوصلہ میں کمی نہیں آئی۔ بھارت نے پچھلے گیارہ برسوں میں اس خطہ میں امریکہ کی موجودگی سے بہت فائدے اٹھائے ہیں۔ وہ افغانستان میں بیٹھ کر ٹریننگ سنٹروں میں تربیت دیکر دہشت گردوں کو پاکستان میں داخل کرتا رہا، بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں کھڑی کی گئیں، کراچی، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں بدترین تخریب کاری و دہشت گردی کی گئی۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاؤں پر غیر قانونی ڈیم بنا کر پاکستان کے خلاف واٹر بم کو استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے خلاف اسکی سازشیں ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔مسئلہ کشمیر صرف کشمیریوں کا ہی نہیں پاکستان کے لئے بھی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔
Kashmir Protest
مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑیں گےـ کشمیری و پاکستانی قوم غاصب بھارت سے مکمل آزادی کے سوا مسلط کردہ کوئی حل قبول نہیں کرے گی۔ کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کرنا پوری قوم پر فرض ہے۔ بھارت کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا تنازعہ ہی کشمیر کاہے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا نہ پاک بھارت تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں نہ خطے میں امن کا خواب پورا ہو سکتا ہے مقبوضہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق اس میں استصواب رائے ہونا باقی ہے۔
عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کشمیر میں اپنی قرار دادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھر پور حمایت کرنی چاہئے اور کشمیر کو مسئلے کو کشمیری و پاکستانی عوام کے امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ اگر امریکہ اس مسئلہ میں کردار ادا کر سکتا ہے تو کرے صرف بھارت کو دہشت گردی کے لئے شہ نہ دے۔ اگر امریکہ واقعی دنیا میں امن کے قیام کے لئے مخلص ہے”لگتا نہیں” تو اسے کشمیریوں کو حق دلوانا ہو گا کیونکہ کشمیر سے بھارتی فوج کے انخلاء سے قبل جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔