شامی اپوزیشن کی بشارالاسد کی رخصتی کی شرط

Asad Al Bashar

Asad Al Bashar

لندن (جیوڈیسک) شامی حزب اختلاف نے صدر بشارالاسد کی رخصتی کے بغیر جنیوا میں مجوزہ امن مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا ہے اور شامی قومی اتحاد کے صدر احمد الجربا آج لندن میں عرب اور مغربی اتحادیوں کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کر دیں گے۔

ذرائع کے مطابق شامی اپوزیشن کے مرکزی گروپ نیشنل کولیشن کے سربراہ احمد الجربا دوستان اجلاس کے لیے لکھی اپنی تقریر میں یہ واضح کریں گے کہ اگر صدر بشارالاسد کے خلاف عوامی بغاوت کا بنیادی مقصد ہی حاصل نہیں ہوتا تو شامی حزب اختلاف جنیوا امن مذاکرات میں شرکت کرکے اپنی ساکھ اور اعتبار کھونے کا خطرہ نہیں مول لے گی۔ انھوں نے کہا کہ شام میں عوامی مزاحمتی تحریک کا بنیادی مقصد بشارالاسد کی اقتدار سے رخصتی ہے اور اس کے حصول کے بغیر شامی حزب اختلاف جنیوا مذاکرات میں شرکت نہیں کر سکتی۔

انھوں نے کہا کہ اگر ہم موجودہ صورت حال میں مذاکرات میں شریک ہوتے ہیں تو لوگ ہم پر یقین نہیں کریں گے اور ہمیں انقلاب اور باغیوں کے خون کا غدار قرار دیں گے۔ دوسری جانب مغربی ممالک اور ان کے مشرق وسطی میں اتحادی شامی حزب اختلاف کے قومی اتحاد پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جنیوا دوم مذاکرات میں ضرور شرکت کریں حالانکہ بشارالاسد یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ اقتدار نہیں چھوڑیں گے بلکہ انھوں نے اپنے تازہ انٹرویو میں یہ ارشاد کیا ہے کہ ان کے دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے لیکن احمد جربا نے اپنی تقریر کے مسودے میں واضح کیا ہے کہ اگر بشارالاسد کو اپنے ہی عوام کا خون بہانے کے لیے مزید وقت دیا جاتا ہے اور دنیا یہ سب کچھ دیکھتی رہتی ہے تو پھر جنیوا مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے اور ہم بھی ان میں شرکت نہیں کر سکتے۔

انھوں نے کہا کہ سلطان کو اقتدار چھوڑنا ہوگا۔ ان کا اشارہ بشار الاسد کی جانب تھا۔ لندن میں گیارہ ممالک کے اس اجلاس کی میزبانی برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کر رہے ہیں۔ انھوں نے قبل ازیں ایک بیان میں شامی حزب اختلاف کے تمام عناصر پر زور دیا ہے کہ وہ جنیوا میں آئندہ ماہ ہونے والے مجوزہ امن مذاکرات میں ضرور شرکت کریں۔

انھوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کے دھڑے شام میں امن عمل کا حصہ نہیں بنتے تو پھر شامی عوام کے پاس بشار الاسد اور انتہا پسندوں میں سے کسی ایک کے انتخاب کا آپشن ہی رہ جائے گا۔